کشمیر میں تحدیدات کیوں ضروری، حکومت ہر سوال کا جواب دے: عدالت

,

   

دہشت گردی کے تدارک کیلئے تحدیدات لاگو ہیں، ماضی میں برہان وانی کی ہلاکت پر تلخ تجربہ ہوا، اٹارنی جنرل وینو گوپال کا بیان

نئی دہلی ۔ 21 ۔ نومبر (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے جمعرات کو جموں و کشمیر نظم و نسق سے کہا کہ اسے آرٹیکل 370 کی تنسیخ کے بعد سے عائد کردہ تحدیدات کے بارے میں تمام تر سوالات کے جوابات دینے ہوں گے۔ عدالت نے سالیسٹر جنرل تشار مہتا سے کہا کہ آپ کو درخواست گزاروں کے پوچھے گئے ہر سوال کا جواب دینا پڑے گا۔ آپ ایسا تاثر نہ دیں کہ آپ اس کیس پر کچھ خاص متوجہ نہیں ہیں۔ (ابتدائی خبر صفحہ 5 پر) دریں اثناء اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے آج سپریم کورٹ کو بتایا کہ کشمیر میں تحدیدات سرحد پار دہشت گردی اور ناخوشگوار واقعات کے سدباب کے لئے ضروری ہیں۔ انہوں نے بیان دیا کہ سابقہ واقعات جیسے دہشت گرد برہان وانی کی 2016 ء میں ہلاکت کے تناطر میں عوامی احتجاج موجودہ اقدامات کو حق بجانب ٹھہراتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب برہانی کو ہلاک کیا گیا تب تین ماہ تک ہڑتال رہی۔ اگر ہم ماضی کے دہشت گردانہ حملوں کا ریکارڈ دیکھیں تو احمقانہ پن ہوگا کہ احتیاطی اقدام کے طور پر ایسی کارروائی نہ کی جائے ۔ وہ جسٹس این وی رمنا ، جسٹس سبھاش ریڈی اور جسٹس بی آر گوائی پر مشتمل بنچ پر بیان دے رہے تھے۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ تخریبی عناصر محض ایک فون کال کے ذریعہ عوام کے اجتماع کو یقینی بناسکتے ہیں۔ ایسے عناصر کا جمع ہونا انٹرنیٹ کے ذریعہ سہل ہوجاتا ہے۔ کیا ہم کو خاموش رہنا چاہئے ؟ کیا حکومت کیلئے مناسب نہیں کہ لاء اینڈ آرڈر کے ممکنہ مسئلہ کا اندازہ نہ کریں؟ ہم علحدگی پسندوں اور دہشت گردوں کو اپنی سرگرمیاں چلانے کی آزادی نہیں دے سکتے۔ اے جی نے این آئی اے بمقابلہ ظہور وتالی کیس میں سپریم کورٹ فیصلہ کا حوالہ دیا جہاں خصوصی عدالت نے عسکریت پسندوں ، حریت قائدین اور سنگباری کرنے والوں کے درمیان روابط پائے تھے۔ قانون کے اعلیٰ افسر نے کہا کہ اگر مواصلات پر پابندی نہ ہوتی تو اب تک ہزاروں پیامات بھیجے جاچکے ہوتے جو عسکریت پسندوں کو ایک دوسرے سے ربط پیدا کرنے میں مدد کرتے۔ عدالت انورادھا بھاسین (اگزیکیٹیو ایڈیٹر ، کشمیر ٹائمس) ، کانگریس ایم پی غلام نبی آزاد و دیگر کی دائر کردہ عرضیوں کی سماعت کر رہی تھی۔ درخواست گزاروں نے مواصلات پر پابندی ، انٹرنیٹ بند رکھنے اور کشمیر میں دیگر تحدیدات کے جواز کو چیلنج کیا ہے جو جموں و کشمیر کے خصوصی درجے کو ختم کرنے کے بعد سے عائد ہیں۔