کشمیر میں جنگجوؤں کی کثیر تعداد دراندازی میں کامیاب

   

وادی کے حساس مقامات پر بڑے پیمانے پر تلاشی مہم: ڈی جی پی دلباغ سنگھ

جموں7اکتوبر (سیاست ڈاٹ کام ) جموں وکشمیر کے پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا کہ پاکستان سے بڑی تعداد میں جنگجو دراندازی کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دراندازی کرنے والے جنگجوئوں اور وادی میں پہلے سے موجود جنگجوئوں کے خلاف آپریشن تیز کردیا گیا ہے ۔پولیس سربراہ نے گزشتہ روز پیر پنچال کے ضلع پونچھ میں نامہ نگاروں کو بتایا: ‘سامنے آنے والی کچھ رپورٹوں کے مطابق کافی تعداد میں ملی ٹنٹ دراندازی کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ بعض ایک جگہوں پر ہماری دراندازوں کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔ عسکریت پسند مارے بھی گئے ہیں۔ کچھ جگہوں پر پاکستان سے آنے والے جنگجو زندہ بھی پکڑے گئے ہیں۔ جیسے گلمرگ میں ہم نے زندہ پکڑے ۔ گندھربل میں29 ستمبر کو جو تصادم شروع ہوا تھا اس میں اب تک دو جنگجو مارے گئے ہیں‘۔انہوں نے کہا: ‘پاکستان سے نئے جنگجوئوں کے داخلے کی رپورٹیں سامنے آرہی ہیں۔ ہماری طرف سے ایسے علاقوں میں سرچ آپریشن جاری ہے ۔ ہم اپنے آپریشن پہلے سے زیادہ تیز کررہے ہیں’۔دلباغ سنگھ نے کہا کہ پاکستانی فوج جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے بیچ جنگجوئوں کو جموں وکشمیر میں داخل کرا رہی ہے ۔انہوں نے کہا: ‘سرحدوں پر جنگ بندی کی خلاف ورزیاں ہورہی ہیں۔ جنگ بندی کی یہ خلاف ورزیاں دونوں جموں اور کشمیر میں ہورہی ہیں۔ جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے دوران پاکستانی فوج کی کوشش رہتی ہے کہ زیادہ سے زیادہ جنگجوئوں کو جموں وکشمیر کے اندر داخل کیا جائے ۔ سرحدوں پر ہمارا انسداد دراندازی گرڈ کافی مستحکم ہے ۔ ان کی بہت سی کوششیں ناکام کی گئی ہیں’۔پولیس سربراہ نے کہا کہ وادی کشمیر میں موجود جنگجوئوں کی تعداد 200 سے 300 ہے ۔ انہوں نے کہا: ‘جنگجوئوں کی تعداد کم زیادہ ہوتی رہتی ہے ۔ ان کی تعداد 200 سے 300 ہے ‘۔پولیس سربراہ نے مزید کہا کہ جموں اور لداخ کی صورتحال بالکل نارمل ہے اور کشمیر میں بھی صورتحال بہتر ہورہی ہے ۔انہوں نے کہا: ‘جموں خطہ میں صورتحال بالکل پرامن ہے ۔ لیہہ اور کرگل میں بھی بہت اچھی ہے ۔ کشمیر میں پہلے سے بہتر ہوچکی ہے ۔ کاروبار اور ٹریفک چلنے لگا ہے ۔ مجھے امید ہے کہ آنے والے دنوں میں صورتحال مزید بہتر ہوگی’۔قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت نے 5 اگست کو ریاست کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے ہٹادی اور ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرکے مرکز کے زیر انتظام والے علاقے بنانے کا اعلان کیا۔ وادی کشمیر میں تب سے لیکر اب تک ہڑتال اور مواصلاتی خدمات پر پابندی عائد ہے جس کی وجہ سے معمول کی زندگی معطل ہے ۔