کشمیر میں سیاحت بری طرح متاثر، ہوٹلیں خالی، دوکانات خاموش

   

Ferty9 Clinic

سری نگر،23مئی(یو این آئی) مشہور سیاحتی مقام پہلگام کی بیسرین وادی میں برابر ایک ماہ قبل پیش آنے والے سانحے کے بعد بھی وادی کشمیر کے تمام سیاحتی مقامات جہاں ان دنوں مقامی و غیر مقامی سیاحوں کا رش بام عروج پر ہوتا تھا، بے رونق اور سنساں ہیں یہاں تک کہ سری نگر میں واقع تاریخی مغل باغات میں بھی معمول کی چہل پہل اور رش و رونق مفقود ہے ۔ سری نگر کے ایک سینئر عہدیدار نے یو این آئی کو بتایا کہ رواں سال کے آغاز میں کشمیر میں سیاحت کا رجحان انتہائی حوصلہ افزا تھا۔ ان کے مطابق نشاط باغ کا سال 2025 کا ٹھیکہ ساڑھے چار کروڑ روپے میں ایک نجی کمپنی کو دیا گیا، جو کہ ایک ریکارڈ سمجھا جا رہا تھا۔ عہدیدار کے مطابق کہ رواں سال کے پہلے چار مہینوں میں یومیہ آٹھ سے دس ہزار سیاح نشاط باغ کی سیر کو آتے تھے ۔ باغات میں رش،جوش و خروش اور رونقیں تھیں، لیکن پہلگام حملے نے سب کچھ بدل کے رکھ دیا ہے ۔ اب یہاں روزانہ صرف تین سے چار سو مقامی لوگ ہی آ رہے ہیں۔ غیر ملکی یا بیرونی ریاستوں کے سیاح مکمل طور پر غائب ہیں۔ نشاط باغ کی طرح سری نگر کے دیگر مغل باغات، جیسے شالیمار، چشمہ شاہی اور ہارون باغ میں بھی ویرانی چھائی ہوئی ہے ۔ ہر سال گرمیوں کے سیزن میں یہ باغات سیاحوں سے کھچا کھچ بھرے ہوتے تھے ، مگر اس بار صورتحال یکسر مختلف ہے۔ ادھر وادی میں سیاحوں کی دلچسپی کا ایک اور مرکز جھیل ڈل میں بھی سناٹا ہی چھایا ہوا ہے۔ شکارا چلانے والوں کا کہنا ہے کہ ہم پورا دن بیٹھے رہتے ہیں، کوئی سواری نہیں آتی، پہلگام واقعے سے پہلے کم سے کم دن بھر شکارا چلا کر دو وقت کی روٹی کا بندوبست کرتے تھے لیکن اب نوبت فاقوں تک آ پہنچی ہے۔
سیاحت سے وابستہ افراد، ٹور آپریٹرز، شکارا یونینز اور ہوٹل مالکان نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ موجودہ صورتحال کا نوٹس لے کر فوری عملی اقدامات کرے تاکہ بچا کھچا سیاحتی سیزن مکمل طور پر برباد نہ ہو جائے ۔