کشمیر میں غیر معلنہ ہڑتال کے 100 دن مکمل

,

   

انٹرنیٹ کی معطلی کے ساتھ ساتھ جامع مسجد برابر مقفل
سرینگر۔ 12 نومبر ۔( سیاست ڈاٹ کام ) وادی کشمیر میں منگل کے روز غیر معلنہ ہڑتال کے سو دن مکمل ہونے کے بعد اگرچہ وادی کے طول وعرض میں معمولات زندگی بتدریج پٹری پر آرہے ہیں تاہم تمام تر انٹرنیٹ خدمات، ایس ایم ایس سرویس، پری پیڈ موبائیل سروس معطل ہیں اور نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر بھی پابندی ہنوز جاری ہے ۔ ریاست کی دو وفاقی حصوں میں تقسیمکے خلاف وادی میں غیر معلنہ ہڑتالوں کا سلسلہ تواتر کے ساتھ جار ی ہے اگرچہ یہاں ہڑتال کی کال علحدگی پسند لیڈران دیا کرتے تھے لیکن وہ 5 اگست سے مسلسل خانہ یا تھانہ نظر بند ہیں اور ان کی طرف سے کوئی اخباری، زبانی یا ٹیلی فونک بیان سامنے نہیں آتا ہے علاوہ ازیں وادی کی مین اسٹریم جماعتوں کے بیشتر چھوٹے بڑے لیڈران بھی 5 اگست سے مسلسل نظر بند ہیں جن میں تین سابق وزارئے اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ، اُن کے فرزند عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی خاص طور پر قابل ذکر ہیں تاہم انتظامیہ نے مین اسٹریم لیڈروں کی رہائی کا سلسلہ شروع کیا ہے ۔مرکزی حکومت کی طرف سے 5اگست کو کئے گئے متذکرہ فیصلے سے قبل ہی سیکورٹی فورسز کی بھاری تعداد کو سڑکوں پر تعینات کرکے وادی کے بیشتر حصوں میں سخت ترین بندشیں عائد کی گئی تھیں اور تمام تر مواصلاتی خدمات اور ہر قسم کی انٹرنیٹ سروسز کو بند کیا گیا تھا تاہم بعد ازاں وادی میں پابندیوں کو مرحلہ وار ہٹایا گیا۔