معمولات زندگی بحال، بیشتر پابندیاں ختم کردی گئیں، سرکاری ذرائع کا دعویٰ
سری نگر، 11 دسمبر (سیاست ڈاٹ کام) گرمائی دارالحکومت سری نگر کے بیشتر حصوں میں چہارشنبہ کے روز دکانیں اور تجارتی مراکز سہ پہر تک کھلے رہے اور پبلک و نجی ٹرانسپورٹ کی آواجائی دن بھر جاری رہی۔بتادیں کہ منگل کو انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر شہر سری نگر کے پائین وبالائی علاقوں کے بازاروں میں بیشتر دکانیں بطور احتجاج بند رہیں تاہم سال گزشتہ کے عین برعکس امسال اس موقع پر لال چوک میں واقع پرتاب پارک مقفل نہیں کی گئی تھی۔ادھر وادی میں پانچ اگست کو خصوصی پوزیشن کی منسوخی اور ریاست کے بٹوارے کے خلاف شروع ہونے والی ہڑتال کا تھوڑا بہت اثر بدھ کو مسلسل 129 ویں دن بھی دیکھنے کو ملا کیونکہ سری نگر کے کچھ حصوں بالخصوں سول لائنز اور پائین شہر میں دکانیں اور دیگر تجارتی مراکز سہ پہر ہونے سے پہلے ہی بند ہوگئے تاہم پبلک و نجی ٹرانسپورٹ کی آمدورفت دن بھر جاری رہی۔موصولہ اطلاعات کے مطابق سری نگر کو چھوڑ کر وادی کے دیگر 9 اضلاع میں معمولات زندگی تقریباً پٹری پر آچکے ہیں اور جنوب سے لیکر شمال تک کے تمام بازار دن بھر کھلے رہتے ہیں اور سڑکوں پر بھی گاڑیوں کی آمدورفت بغیر کسی خلل کے جاری و ساری رہتی ہے ۔سرکاری ذرائع نے میڈیاکو بتایا کہ وادی بھر میں معمولات زندگی بحال ہوچکے ہیں اور پتھرائو کے واقعات پر بھی مکمل طور پر بریک لگ چکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پانچ اگست کے فیصلوں کے ناظر میں وادی میں جو پابندیاں عائد کی گئی تھیں وہ سبھی پابندیاں ہٹائی جاچکی ہیں۔وادی کے سیاسی لیڈران، جن میں تین سابق وزرائے اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی شامل ہیں، مسلسل خانہ یا تھانہ نظر ہیں۔
انتظامیہ نے جہاں ایک طرف محبوس لیڈروں کی رہائی کا سلسلہ شروع کیا ہے وہیں سردی کے پیش نظر متذکرہ تین سابق وزرائے اعلیٰ کو جموں منتقل کئے جانے کا امکان ہے ۔وادی بھر میں ہر طرح کی انٹرنیٹ خدمات لگاتار معطل رکھی گئی ہیں جس کی وجہ سے اہلیان وادی بالخصوص کاروباری افراد، طلبا اور صحافیوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔اگرچہ وادی میں منگل کے روز مشین (کمپیوٹر) سے جنریٹ ہونے والی ایس ایم ایس سروس بحال کردی گئی جس کی وجہ سے طلبا، تجار اور روزگار کے متلاشی افراد کو بڑی راحت نصیب ہوئی تاہم معمول کی ایس ایم ایس سروس لگاتار معطل رکھی گئی ہے ۔ طلبا، تجار اور روزگار کے متلاشی افراد جنہیں موبائل فون پر او ٹی پی نہ آنے کی وجہ سے سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا، نے اس سروس کی بحالی پر چین کا سانس لیا ہے ۔ارباب اقتدار کی طرف سے براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس کو جلدی بحال کرنے کے اعلان کے باوجود بھی فی الوقت تمام طرح کی انٹرنیٹ خدمات بحال ہونے کی کوئی صورت نظر نہیں آرہی ہے ۔جموں وکشمیر حکومت انٹرنیٹ خدمات کی بحالی کی کوئی بھی تاریخ مقرر کرنے سے انکار کررہی ہے ۔ لیفٹیننٹ گورنر گریش چندرا مرمو نے حال ہی میں شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ میں نامہ نگاروں کے ساتھ بات چیت کے دوران وادی کی صورتحال کو بہتر قرار دیتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ خدمات کو مرحلہ وار طور پر بحال کیا جائے گا تاہم انہوں نے کوئی بھی ڈیٹ لائن مقرر کرنے سے صاف انکار کیا۔