جموں و کشمیر میں 72 دن کے بعد پیر کو پوسٹ پیڈ موبائل سروس بحال کرنے کے بعد بھی آج وادی میں آج بھی معمولات زندگی متاثر ہے۔ عوام مرکزی حکومت کے پانچ اگست کو ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دوریاستوں میں تقسیم کرنے اور کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے والی آئین ہند کی دفعہ 370 اور دفعہ 35اے کو ہٹانے کی مخالفت کر رہے ہیں۔ وادی میں احتیاطاً پانچ اگست سے انٹرنیٹ کنیکشن اور پری پیڈ موبائل سروس پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ شمالی کشمیر میں بارہمولہ سے جموں علاقے میں بنیہال کے درمیان اب تک ٹرین سروس شروع نہیں کی گئی ہے۔
سری نگر کا تاریخی لال چوک اور دیگر تجارتی مراکز سمیت سول لائنس میں صبح ساڑھے چھ بجے سے ساڑھے نو بجے تک تین گھنٹے تجارتی سرگرمیاں نظر آئیں۔ بعد ازاں معمولالت زندگی پھر سے تھم گئی۔ حالانکہ سول لائنس اور نئے شہر میں پرائیویٹ گاڑیوں اور تین پہیہ گاڑیوں کو چلتے ہوئے دیکھا گیا۔ سری نگر کے مختلف مقامات پر صبح اورشام کو ضلعی راستوں پر کئی گاڑیوں کو چلتے ہوئے دیکھا گیا جبکہ اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی بسوں نے بھی سڑکوں سے دوری بنائے رکھی۔
طلبہ نے بھی ابھی تک ادراروں سےدور ہیں حکومت نے 10 ویں اور 12ویں کےامتحانات کے علاوہ اسکولوں اور کالجوں کو دوبارہ کھولنے کا اعلان کیا تھا۔ حکومت نے پانچ اگست سے ریاست کے تمام تعلیمی اداروں کو بند کر دیا تھا اور طلبہ کو اسکول آنے سے روک دیا تھا۔ اعتدال پسند حریت کانفرنس گروہ کے صدر میر واعظ عمر فاروق جو فی الحال نظر بند ہیں، ان کے مضبوط گڑھ تاریخی جامع مسجد کو پانچ اگست سے نمازیوں کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ جامع مسجد اور اس کے باہر کے علاقوں میں جائے نماز پر لاء اینڈ آرڈر بنائے رکھنے کے لیے کافی تعداد میں فوج کو رکھا گیا ہے۔
کشمیر کےکسی بھی حصے میں کہیں بھی کرفیو نہیں ہے اور گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران حالات پر امن رہے۔ راجستھان کے باشندے اور ٹرک ڈرائیور شریف خان کی پیر کی شام شوپیاں میں نامعلوم بندوق برداروں نے قتل کر دیا۔ وہ بھاگنے سے قبل پھلوں سے لدے ہوئے ٹرک کو آگ کے حوالے کر دیا۔ حکم امتناعی (دفعہ 144) کے تحت پابندی جاری ہے اور پانچ اگست سے لاء اینڈ آرڈ کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے اضافی نیم فوجی دستوں کو تعینات کیا گیا ہے۔
کشمیر اور دیگر مقامات سے مسلسل بند کی رپورٹس آرہی ہیں۔ شمالی کشمیر میں کپواڑہ، بارہمولہ، باندی پورہ، پاٹَّن ، ہندواڑہ اور سوپور میں دکانیں اور تجارتی ادارے بند ہیں ۔ سڑکوں پر نقل و حمل کی سرگرمیاں نا کے برابر تھی ۔ جنوبی کشمیر میں اننت ناگ، شوپیاں، پلوامہ، پمپور اور کُلگام سے ہڑتال کی رپورٹس مل رہی ہیں جہاں لاء اینڈ آرڈر کو قائم رکھنے کے لیے اضافی سلامتی دستوں کو تعینات کیا گیا ہے۔