جموں و کشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک نے وادی میں موبائل نیٹ ورک سروسز پر پابندی کو لے کر کہا ہے کہ عام کشمیریوں کی زندگی کی حفاظت موبائل سروسز سے زیادہ ضروری تھی ۔ دہشت گرد اس سہولت کا استعمال کشمیر وادی میں گروپ بندی ، دہشت گردانہ سرگرمیوں کو انجام دینے اور لوگوں کو گمراہ کرنے کیلئے کررہے ہیں ۔
بتادیں کہ تقریبا 70 دن بعد کشمیر وادی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں کل دو پہر 12 بجے سے پوسٹ پیڈ موبائل خدمات پھر سے شروع کردی گئی ہیں ۔ اس سے تقریبا 40 لاکھ صارفین کے موبائل کنیکشن پھر سے کام کرنے لگے ہیں ۔ حالانکہ موبائل انٹرنیٹ خدمات کیلئے انہیں تھوڑا انتظار کرنا پڑے گا ۔ وہیں پری پیڈ خدمات پر پابندی ہنوز برقرار ہے۔
ایک پروگرام کے دوران گورنر ستیہ پال ملک نے کہا کہ موبائل انٹرنیٹ خدمات بھی جلد شروع کردی جائیں گی ۔ ان کا کہنا ہے کہ پہلے بھی کشمیری ٹیلی فون کے بغیر رہ رہے تھے ۔ آپ کو سمجھنا چاہئے کہ دہشت گرد ٹیلی فون کا استعمال گروپ بندی کیلئے کررہے ہیں ۔ نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کو ابھی تک پریشانی ہورہی تھی ۔ اب وہ ایک دوسرے سے بات چیت کرسکتے ہیں ۔ اب کشمیر میں معمولات زندگی پٹری پر لوٹ آئی ہے ۔ گزشتہ دو ماہ میں تشدد کا ایک بھی واقعہ پیش نہیں آیا ہے ۔ اس دوران وادی میں ایک بھی گولی نہیں چلائی گئی ہے ۔ ساتھ ہی ساتھ سیکورٹی فورسیز کی نگرانی کی وجہ سے ایک بھی احتجاجی مظاہرہ نہیں ہوا ۔
گورنر ستیہ پال ملک نے جموں و کشمیر میں لا اینڈ آرڈر برقرار رہنے کا سہرا عام کشمیریوں اور ریاستی پولیس کے سر باندھا اور سبھی کا شکریہ ادا کیا ۔ انہوں نے جموں و کشمیر پولیس کو ملک کی سب سے بہترین پولیس بتایا ۔ اس دوران انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم مودی نے مجھے ریاست میں معمولات زندگی بحال ہونے پر مبارکباد دی ، جس پر میں نے ان سے کہا کہ میری جگہ عام کشمیریوں اور ریاستی پولیس کی تعریف ہونی چاہئے ۔ ملک نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کے لیڈر فاروق عبد اللہ کے ضمنی الیکشن کے دوران ایک ہی دن میں نو لوگوں کی موت ہوگئی تھی ، لیکن پنچایت الیکشن میں 4000 سرپنچ کسی جانی یا مالی نقصان کے بغیر ہی منتخب ہوگئے۔