کشمیر میں 10-12 سال کے لڑکوں، لڑکیوں کی کٹرپسندی پر تشویش

   

لوگوں کو کٹرپسندی سے پاک کرنے کے اقدامات جاری ۔ مسلح افواج کا عنقریب عصری بدلاؤ : سی ڈی ایس جنرل راوت

نئی دہلی ، 12 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان کی مسلح افواج جدیدکاری اور عصری تبدیلی کے قریب ہیں، چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت نے چہارشنبہ کو یہ بات کہی اور نشاندہی کی کہ بالواسطہ جنگ اور سرحد پار دہشت گردی بدستور ملک کو درپیش کلیدی سکیورٹی چیلنجس ہیں۔ جنرل راوت نے ایسی تنقید کو مسترد بھی کردیا کہ مسلح افواج جموں و کشمیر میں عوام کے حقوق کچل رہی ہیں، اور کہا کہ بنیادی حقائق اور دہشت گردی کے خطرات کو ملحوظ رکھتے ہوئے درکار اقدامات کئے جارہے ہیں۔ اُن کے متنازعہ تبصرے کے تعلق سے پوچھنے پر کہ ہندوستان نے کیمپوں کو کٹرپسندی سے پاک کردیا ہے، انھوں نے کہا کہ اُن کی بات کا مطلب عوام کی اُن کے افکار اور نوجوانوں کو کٹرپسندی سے دور کرنے کی بے تکان کوششوں کے اثر کی بنیاد پر زمرہ بندی ہے۔ ’’جب میں نے کیمپس کا لفظ استعمال کیا، تو اُس کا مطلب لوگوں کے گروپس ہیں۔‘‘ گزشتہ ماہ رائزینا ڈائیلاگ میں خطاب کرتے ہوئے جنرل راوت نے کہا کہ ملک میں کیمپوں کو کٹرپسندی سے پاک کیا جارہا ہے کیونکہ یہ ایسے لوگوں کو الگ تھلک کرنے کیلئے ضروری ہے جو مکمل طور پر کٹرپسند بنادیئے گئے ہیں۔ 10 اور 12 سال کے کم عمر لڑکے اور لڑکیوں کو تک وادیٔ کشمیر میں کٹرپسند بنایا جارہا ہے، جو تشویش کا معاملہ ہے۔ ’’ہم نے ہمارے ملک میں کیمپوں کو کٹرپسندی سے پاک کرنے کا کام جاری رکھا ہوا ہے۔‘‘ علاقائی سلامتی ڈھانچہ تشکیل دینے کے تعلق سے بات کرتے ہوئے جنرل راوت نے کہا کہ ہندوستان کے قریبی پڑوس سے دور جیسے مغربی ایشیا میں پیش آنے والی تبدیلیاں ملک کے سلامتی مفادات سے متصادم ہوسکتی ہیں۔ جنرل راوت نے ٹائمز ناؤ نیوز چیانل کے زیراہتمام اجتماع سے خطاب میں کہا کہ انڈیا کو عالمی امن کے تناظر میں عظیم تر ذمہ داری نبھانا ہے۔ ہمیں اپنے اثر کو وسعت دینا ہے۔ یہ پوچھنے پر کہ آیا چیف آف ڈیفنس اسٹاف کی تشکیل نے بیوروکریسی کی ایک اور پرت کا اضافہ کردیا ہے، سابق فوجی سربراہ نے کہا کہ یہ دیرینہ تجویز تھی جس کا مقصد تینوں خدمات کے کام کاج میں عظیم تر ارتباط کو یقینی بنانا ہے۔ انھوں نے کہاکہ سی ڈی ایس اور ڈیفنس سکریٹری دونوں کی واضح ذمہ داریاں ہیں اور دونوں ملٹری میں عصری بدلاؤ والی تبدیلیاں لانے میں تال میل سے کام کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستانی مسلح افواج میں عنقریب جدیدکاری مکمل ہوگی۔ اگر ہم مستقبل کے جنگ و جدل کو ملحوظ رکھیں تو ملٹری کو فروغ دینا ہوگا۔ ہماری ترجیح معیار نہ کہ مقدار ہے۔ جنرل راوت نے ایئر ڈیفنس کمانڈ کے ساتھ ساتھ علحدہ لاجسٹکس کمانڈ کی تشکیل کے منصوبوں کی بات بھی کہی۔ وسائل سے بہتر استفادہ کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ سی ڈی ایس نے یہ بھی کہا کہ مسلح افواج سرحدوں کے پاس چین نیز پاکستان کی طرف سے کوئی بھی چیلنج سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں۔