انسانی حقوق کونسل کے چار روزہ اجلاس کا جنیوا میں آغاز، پاکستانی پروپگنڈہ کا جواب دینے کی حکمت عملی
نئی دہلی 9 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان جنیوا میں آج سے شروع ہونے والے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق (یو این ایچ آر سی) کے 42 ویں اجلاس میں ہندوستان کو کشمیر مسئلہ پر گھیرنے کی پوری تیاری میں ہے۔ تاہم ہندوستان کی جانب سے یو این ایچ آر سی کے تمام 47 رکن ممالک کے ساتھ سفارتی سطح پر کی جانے والی مساعی کے سبب توقع ہے کہ جنیوا اجلاس میں بھی پاکستان کو ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ یہاں 9 تا 13 ستمبر ہونے والے اجلاس میں 47 ممالک کے مندوبین شرکت کررہے ہیں۔ اِس میں پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ پاکستان محمود قریشی کررہے ہیں، جوکہ توقع ہے کہ منگل کے دن اِس اجلاس سے خطاب کریں گے۔ توقع کے مطابق پاکستان جموں و کشمیر میں ہونے والی حالیہ تبدیلیوں اور اِن تبدیلیوں کے سبب انسانی حقوق کے تئیں ہونے والی خلاف ورزیوں پر آواز اُٹھائے گا۔ دوسری طرف ہندوستان نے سکریٹری سطح پر وفد کے ساتھ اِس اجلاس میں شریک ہوگا جس کی قیادت اقوام متحدہ میں ہندوستانی سفیر راجیو کمار چندر اور اجئے بساریا جو حالیہ عرصہ تک پاکستان میں ہندوستان کے سفیر رہ چکے ہیں، کریں گے۔ بتایا جاتا ہے کہ پاکستانی قیادت جنیوا کے اِس اجلاس میں ہندوستان کی جانب سے جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد پیدا شدہ صورتحال اور انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کو موضوع بحث بناتے ہوئے قرارداد پیش کرنے کی کوشش کرے گا۔ جبکہ دوسری طرف ہندوستان کی جانب سے پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں کی جانے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور پاکستانی مقبوضہ کشمیر سے گلگت ۔ بلتستان کو علیحدہ کرنے کی کوششوں کو موضوع بحث بنائے گا۔ وزارتی خارجی اُمور نے اِس مسئلہ پر 47 ممالک بشمول چین سے بھی بات کرلی ہے۔ علاوہ ازیں چند یوروپی ممالک بھی توقع ہے کہ اِس معاملہ پر ہندوستان کی حمایت کریں گے۔ وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے حال ہی میں اِس حوالہ سے ہنگری کا دورہ کیا تھا اور اِس کے علاوہ صدرجمہوریہ رامناتھ کووند سوئزرلینڈ، سلوانیا جیسے ممالک کے دورے پر ہیں جہاں وہ کشمیر کے حوالہ سے ہندوستانی موقف سے اُنھیں آگاہ کریں گے۔ اطلاع ہے کہ جنیوا اجلاس کے موقع پر اس طرح کی کسی بھی کوشش کو ہندوستان کو جن ممالک سے حمایت حاصل ہونے کی توقع ہے اُن میں یوروپین بلاک میں اٹلی، اسپین، ہنگری، بلغاریہ، چیک جمہوریہ، چیک جمہوریہ وغیرہ شامل ہیں۔ اِس کے علاوہ جاپان، افغانستان، بنگلہ دیش، نیپال، مصر، جنوبی افریقہ اور دیگر افریقی ممالک آسٹریلیا بھی ہندوستان کی حمایت کریں گے۔ اس کے ساتھ ہی مسلم بلاک کی بھی حمایت کافی اہمیت حاصل ہوگی جس میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین، قطروغیرہ ہندوستان کے حق میں ووٹنگ کرنے کی توقع ہے۔