کشمیر کی کم عمر رگبی کوچ ارتکاایوب، لڑکیو ں کیلئے ایک اعلیٰ مثال، مفت میں رگبی کی کوچنگ دیتی ہیں۔

,

   

نئی دہلی: گھر والوں سے چھپ چھپ کر فٹ بال اور رگبی کھیلنے والی ارتکا ایوب نے قومی سطح اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوگئی۔ ابتداء میں کھیل کے دوران ان کے ناک کی ہڈی ٹوٹ گئی۔ تو رشتہ داروں نے ان پر طعنہ دینا شروع کردیا کہا کہ کھیل کود چھوڑو اور شادی کر کے زندگی گذارلو۔ اس وقت ان کے والد بھی ارتکا ایوب کے اس کھیل کے خلاف تھے لیکن بعد میں انہو ں نے اس پر راضی ہوگئے اور ارتکا کا تعاون بھی کرنے لگے۔ 24سالہ ارتکا ایوب جموں و کشمیر کی سب سے کم عمر رگبی کوچ ہے۔ ارتکا کھیل کے دوران کئی تنازعات کا شکاربھی ہوئی لیکن انہو ں نے ہمت نہیں ہاری او راپنا کھیل جاری رکھی۔ ارتکا فی الحال کشمیر کی تقریبا پچاس لڑکیوں کو رگبی سکھا رہی ہیں۔

ارتکا ایوب نے 2017ء میں قومی سطح پر رگبی کھیل میں حصہ لیا او رگولڈ میڈل جیتی۔ رگبی آل انڈیا فیڈریشن نے انہیں رگبی ڈیولپمنٹ آفیسر کا خطاب دیا۔ ارتکا ایوب نے کہا کہ جب وہ اسکول میں تھیں تو گھر والو ں کو اطلاع دئے بغیر وہ فٹ بال کھیلا کرتی تھیں۔ پھر اسپورٹس ٹیچر نے میرے کھیل کے شوق کو دیکھ کر مجھے مشورہ دیا کہ وہ رگبی میں حصہ لیں۔ اس وقت مجھے رگبی کے بارے میں کچھ پتہ نہیں تھا۔ ٹیچر کے کہنے پر میں نے کھیلنا شروع کیا۔ اسکول اور ضلع کے کھیلو ں میں میں نے رگبی میں گولڈ میڈحاصل کیا۔ اس کے بعد قومی سطح پر کھیلنے پر سلور میڈل جیتی۔ ارتکا ایوب نے بتایا کہ اب میں تقریبا پچاس لڑکیوں کو کوچنگ دے رہی ہوں۔

اپنے جیب خرچ سے سیکھنے آنے والے لڑکیوں کو وہ ہفتہ میں تین دن کچھ کھانے پینے کا انتظام کرتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ میں چاہتی ہوں کہ یہ لڑکیاں قومی سطح پرکھیلیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس کھیل کے کچھ ضروری سامان ہوتے ہیں میری استطاعت نہیں ہے کہ میں انہیں خرید سکوں۔ لیکن میں نے گورنر کے مشیر سے اس تعلق سے مدد کرنے کی اپیل کی لیکن انہوں نے ابھی تک اس معاملہ میں میری مدد نہیں کی۔