جموں وکشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ کو سپریم کورٹ سے بڑا جھٹکا لگا ہے۔ کورٹ نے فاروق عبداللہ کی حراست کو چیلنج کرنے والی عرضی مسترد کر دی ہے۔ حال ہی میں عبداللہ کو پبلک سیفٹی ایکٹ ( پی ایس اے) کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔ اس سے پہلے تک فاروق 4 اگست سے نظربند تھے۔
ایم ڈی ایم کے لیڈر وائیکو نے اپنے قریبی دوست اور نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ کی حراست کو لے کر سپریم کورٹ میں حبس بے جا یعنی ’ ہیبیس کارپس‘ کی عرضی دائر کی تھی۔ اس پر پیر کے روز سماعت شروع ہوئی۔ اس دوران حکومت نے عدالت کو بتایا کہ فاروق عبداللہ پر پی ایس اے ایکٹ لگایا گیا ہے۔ اس کے بعد عدالت نے ان کی عرضی مسترد کر دی۔
تمل ناڈو سے راجیہ سبھا رکن پارلیمنٹ وائیکو نے اس عرضی میں فاروق عبداللہ کو عدالت کے سامنے پیش کرنے کی گزارش کی تھی۔ لیکن چیف جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس بوبڈے اور جسٹس عبدالنظیر کی بینچ نے یہ کہتے ہوئے عرضی مسترد کر دی کہ پی ایس اے ایکٹ کے تحت ڈٹینشن آرڈر جاری ہونے کے بعد اس عرضی پر غور وفکر کرنے کے لئے اور کچھ نہیں رہ گیا ہے۔
بتا دیں کہ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت التزام ہے کہ اس میں بغیر کوئی مقدمہ چلائے کسی بھی شخص کو دو سال تک کے لئے حراست میں لیا جا سکتا ہے۔ اب خبر ہے کہ یہی پی ایس اے ریاست کے کئی دیگر لوگوں پر لگایا جا سکتا ہے۔