جموں وکشمیر کے پرآشوب ماحول سے کشمیر کے نوجوانوں کی تعلیم پر کافی برا اثر پڑا ہے، اسکول سے لے کر یونیورسٹی کا نظام بھی کافی متاثر ہوگیا ہے، ذرائع ابلاغ سے ملی اطلاع کے مطابق یونیورسٹیوں کے طلباء کافی پریشان ہیں کیونکہ امتحانات قریب آرہے ہیں، اور حالات سے متاثر ہوکر طلباء کا پڑھائی میں دل نہیں لگ رہا ہے اور نصاب بھی ادھے سے کم ہوا ہے۔
واضح رہے کہ اگرچہ انتظامیہ نے چند ہفتے قبل ہائی اسکول سطح تک کے اسکول کھولنے کا اعلان تو کیا تھا مگر ان اسکولوں میں بچوں کی حاضری نہ ہونے کے برابر درج کی جارہی تھی ۔ اس دوران کشمیر کے صوبائی کمشنر بصیر احمد خان نے تمام ضلع مجسٹریٹوں اور متعلقہ افسروں کو ہدایت دی ہے کہ ہائر سکینڈری سطح تک کے تمام سرکاری اور پرائیویٹ سکولوں میں کام کاج کو 3 اکتوبر تک شروع کیے جانے چاہیے اور کالجوں کو 9 اکتوبر سے قبل یقینی طور پر کھولا جائے گا۔
طلباء کا کہنا ہے کہ ہم اسکول کی تعلیم کی کمی کو پورا کرنے کےلیے ٹیوشن جاتےہیں تاکہ نصاب کو مکمل کیا جاسکے مگر ٹیوشن کی پڑھائی اسکول کا بدل نہیں ہوتی۔ اسکول میں تعلیمی ماحول ہوتا ہے جو نہ صرف تحصیل علم میں مددگار ثابت ہوتا ہے بلکہ دوسری سرگرمیوں کے لئے بھی بے حد مفید ثابت ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ اساتذہ نے بھی کہا کہ طلباء ذہنی طور پر کافی پریشان ہیں، پڑھائی میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہے ہیں، محنتی طلباء کی بھی پڑھائی پر اثر ہوا ہے، طلباء انے سے پہلے جانے کی فکر کرتے ہیں۔