اگر ایسے ملزمین رہا ہوں گے تو بیٹیاں کیسے محفوظ رہیں گی ؟ اناؤ ریپ کیس کی متاثرہ کا دردناک بیان
نئی دہلی۔ 24 ڈسمبر (ایجنسیز) اناؤ عصمت دری کیس کی متاثرہ خاتون نے کلدیپ سنگھ سینگر کو دہلی ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت دیے جانے پر گہرے دکھ اور شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ متاثرہ کا کہنا ہے کہ جب انہیں اس فیصلے کی اطلاع ملی تو وہ اندر سے ٹوٹ گئیں اور ایک لمحے کے لیے خودکشی کا خیال بھی آیا، تاہم بچوں اور خاندان کو یاد کر کے انہوں نے خود کو سنبھالا۔متاثرہ نے کہا کہ پہلے ان کے چچا کی ضمانت مسترد کی گئی، اس کے بعد ان کے وکیلوں اور گواہوں کو فراہم کیا گیا تحفظ بھی ختم کر دیا گیا۔ ان کے مطابق یہ تمام فیصلے ایک مخصوص ترتیب کے تحت لیے گئے، جس سے انصاف پر سوال کھڑے ہوتے ہیں۔انہوں نے الزام لگایا کہ اگر بحث کے فوراً بعد فیصلہ آتا تو بات سمجھ میں آتی، مگر تین ماہ بعد، عین اس وقت جب انتخابات قریب ہیں، ضمانت دی گئی۔ متاثرہ کے مطابق مقصد یہ ہے کہ ملزم کو رہا کر کے اس کی اہلیہ کو انتخابی میدان میں اتارا جا سکے۔متاثرہ نے جذباتی انداز میں سوال اٹھایا کہ اگر عصمت دری جیسے سنگین جرائم کے ملزمان کو آسانی سے ضمانت ملتی رہی تو ملک کی بیٹیاں کیسے محفوظ رہیں گی؟ انہوں نے کہا کہ اس طرح پورا سماج غیر محفوظ ہو جاتا ہے اور عام لوگوں کا نظامِ انصاف سے اعتماد اٹھنے لگتا ہے۔انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ ان کے چچا، جنہوں نے نہ کسی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی اور نہ کوئی جرم کیا، وہ آج بھی جیل میں ہیں اور انہیں دس سال کی سزا سنائی گئی، جبکہ اصل ملزم ضمانت پر باہر ہے۔ ان کے مطابق یہ انصاف کے دوہرے معیار کی واضح مثال ہے۔متاثرہ نے واضح کیا کہ وہ اب سپریم کورٹ سے رجوع کریں گی اور کلدیپ سنگھ سینگر کی ضمانت منسوخی کی درخواست دائر کریں گی۔ ان کا کہنا ہے کہ ملزم کی رہائی سے ان کے بچوں، وکیلوں اور رشتہ داروں کو جان کا خطرہ ہے۔متاثرہ کے مطابق ان کے گھر پر غنڈے بھیجے گئے، دو مرتبہ چوری ہوئی، اور مسلسل دباؤ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ گزشتہ نو برس سے عدالتوں کے چکر لگا رہی ہیں اور ان کی جدوجہد صرف اپنے لیے نہیں بلکہ ملک کی تمام بیٹیوں کے لیے ہے۔متاثرہ نے کہا کہ ہم انصاف مانگ رہے ہیں، ہمارا نعرہ ہے: ہم اپنی بیٹیوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے اور آخری دم تک لڑیں گے۔
