وکلاء انجلی پٹیل اور پوجا شلپکر کی ضمانت پر روک لگانے عدالت عظمیٰ سے اپیل
اناؤ عصمت ریزی کیس
نئی دہلی۔۔25؍ڈسمبر ( ایجنسیز ) بی جے پی کے سابق رکن اسمبلی اور اُناؤ عصمت ریزی کیس کے مجرم کلدیپ سینگر کو دہلی ہائی کورٹ کی جانب سے دی گئی راحت پر تنازعہ شدت اختیار کر گیا ہے۔ اب اس معاملے میں سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی ہے جس میں ہائی کورٹ کے اس حکم کو چیلنج کیا گیا ہے جس کے تحت سینگر کی عمر قید کی سزا معطل کر دی گئی تھی۔یہ عرضی وکلاء انجلی پٹیل اور پوجا شلپکر کی جانب سے دائر کی گئی ہے جس میں دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے پر فوری روک لگانے کی اپیل کی گئی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ نے یہ فیصلہ دیتے وقت ٹرائل کورٹ کے اس مشاہدے کو نظرانداز کر دیا کہ کلدیپ سینگر کو اپنی پوری طبعی زندگی جیل میں گزارنی چاہیے۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ نے نہ صرف قانونی بلکہ حقائق کی بنیاد پر بھی سنگین غلطی کی ہے۔ کلدیپ سینگر کے سنگین مجرمانہ پس منظر اور عصمت دری جیسے گھناؤنے جرم میں ملوث ہونے کے باوجود اسے ضمانت یا سزا کی معطلی دی گئی۔عرضی میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالت نے استغاثہ کی جانب سے پیش کیے گئے اس ثبوت کو بھی نظرانداز کیا جس سے ملزم کی درندگی، سفاکیت، مالی اثر و رسوخ کا استعمال اور مجرمانہ ذہنیت واضح ہوتی ہے۔ اس میں یہ سنگین الزام بھی دہرایا گیا کہ متاثرہ لڑکی کے والد کا جو عدالتی تحویل میں تھے خاموش کرانے کیلئے قتل کروایا گیا تاکہ انصاف کا عمل متاثر ہو۔واضح رہے کہ 23 دسمبر کو دہلی ہائی کورٹ نے کلدیپ سینگر کی عمر قید کی سزا معطل کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ 7 سال 5 ماہ جیل میں گزار چکا ہے۔ تاہم یہ معطلی اُس کی اپیل کے حتمی فیصلے تک کیلئے ہے جو اس نے دسمبر 2019 کے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر کی تھی۔عدالت نے اگرچہ سخت شرائط کے ساتھ اسے ضمانت دی جن میں 15 لاکھ روپے کے ذاتی مچلکے، تین ضامن، متاثرہ کے گھر کے 5 کلومیٹر دائرے میں داخلے پر پابندی اور کسی بھی قسم کی دھمکی سے اجتناب شامل ہے تاہم وہ فی الحال جیل میں ہی رہے گا کیونکہ متاثرہ لڑکی کے والد کی حراستی موت کے کیس میں اسے 10 سال قید کی سزا ہو چکی ہے جس میں ابھی ضمانت نہیں ملی۔متاثرہ بھی اس فیصلہ کے خلاف عدالت سے رجوع ہونے کا اعلان کرچکی ہے۔
