کل بھارت بند ‘ 25 کروڑ افراد کی ہڑتال میں شرکت کا امکان

   

10 مرکزی ٹریڈ یونینوں کا بیان ۔ حکومت کی مخالف عوام و مخالف ورکرس پالیسیوں پر احتجاج

حیدرآباد 6 جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) دس مرکزی ٹریڈ یونینوں نے آج کہا کہ 8 جنوری کو بھارت بند اور ملک گیر ہڑتال میں تقریبا 25 کروڑ افراد حصہ لیں گے ۔ یہ احتجاج حکومت کی مخالف عوام پالیسیوں کے خلاف منظم کیا جا رہا ہے ۔ ٹریڈ یونینوں آئی این ٹی یو سی ‘ اے آئی ٹی یو سی ‘ ایچ ایم ایس ‘ سی آئی ٹی یو ‘ اے آئی یو ٹی یو سی ‘ ٹی یو سی سی ‘ ایس ای ڈبلیو اے ‘ اے آئی سی سی ٹی یو ‘ ایل پی ایف اور یو ٹی یو سی کے علاوہ دوسرے شعبہ کی تنظیموں اور آزادانہ فیڈریشنوں و اسوسی ایشنوں نے ماہ ستمبر میں ایک ڈیکلریشن کو منظوری دیتے ہوئے 8 جنوری 2020 کو ملک گیر ہڑتال کرنے کا اعلان کیا تھا ۔ دس سنٹرل ٹریڈ یونینوں نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ ہمیں امید ہے کہ 8 جنوری کو ملک گیر ہڑتال میں 25 کروڑ سے زیادہ افراد حصہ لیں گے ۔ اس ہڑتال کے بعد حکومت کی مخالف عوام ‘ مخالف ورکر اور قوم مخالف پالیسیوں کی واپسی کا مطالبہ کرتے ہوئے مختلف احتجاجی پروگرامس بھی منعقد کئے جائیں گے ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ وزارت لیبر بھی ورکرس کے کسی بھی مطالبہ پر کوئی تیقن دینے کے موقف میں نہیں ہے ۔ اس سلسلہ میں 2 جنوری کو ایک اجلاس طلب کیا گیا تھا لیکن کوئی تیقن نہیں دیا گیا ۔ حکومت کا مزدوروں کے تعلق سے رویہ ہتک آمیز ہے کیونکہ ورکرس حکومت کی پالیسیوں اور اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں۔ طلبا کی تقریبا 60 تنظیموں اور کچھ یونیورسٹیز کے منتخبہ عہدیداروں نے بھی اس ہڑتال میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ بڑھتی ہوئی فیس اور تعلیم کو تجارت بنادئے جانے کے خلاف اپنی آواز بلند کرسکیں۔ ٹریڈ یونینوں نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں تشدد اور دوسری یونیورسٹیز میں اسی طرح کے ماحول کی بھی مذمت کی اور ملک بھر میں طلبا اور اساتذہ سے اظہار یگانگت کیا ہے ۔ یونینوں اس بات پر بھی ناراضگی کا اظہار کیا کہ جولائی 2015 کے بعد سے کوئی لیبر کانفرنس منعقد نہیں کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ہی 12 ائرپورٹس فروخت کئے جاچکے ہیں۔ ائر انڈیا کی صد فیصد فروخت کا فیصلہ ہوچکا ہے ۔ بی پی سی ایل کو فروخت کرنے کا فیصلہ ہوچکا ہے ۔ بی ایس این ایل ۔ ایم ٹی این ایل کو ضم کردیا گیا ہے اور ٹیلیکام شعبہ کے 93,600 ملازمین کی علیحدگی ہوچکی ہے ۔ یونینوں نے ریلویز کو خانگیانے کی مذمت کی اور کہا کہ دفاعی پیداوار کو کارپوریٹ سیکٹر کے حوالے کردیا گیا ہے ۔ کسانوں اور زرعی مزدوروں کی 175 یونینوں کی جانب سے بھی اس ہڑتال کی تائید کی جا رہی ہے اور اسے گرامین بھارت بند بھی قرار دیا جا رہا ہے ۔