آر ٹی سی اور حکومت کے ٹکراؤ کے سبب طلبہ کا مستقبل داؤ پر
محبوب نگر ۔ /22 اکٹوبر (ذریعہ ای میل) سیاسی تحریک سے نہ صرف عوام کو دشواریوں اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے بلکہ کل کے ستاروں کے مستقبل پر بھی منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں ۔ آر ٹی سی اور حکومت کے ٹکراؤ کے سبب نہ صرف تعلیمی نقصان ہورہا ہے بلکہ طلبہ کے مستقبل کو بھی داؤ پر لگایا جارہا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار محبوب نگر کے شعبہ تعلیم سے وابستہ ڈی ایڈ امیدواران محترمہ یاسمین سلطانہ اور جناب محمد ایوب نے اپنے ایک بیان میں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ طور پر 18 دن سے جاری آر ٹی سی بس ہڑتال کی آڑ میں اسکولس و کالجس کی تعطیلات میں توسیع کی گئی ۔ ایس اے I امتحانات کی تاریخ کو بھی آگے بڑھایا گیا ۔ کیا حکومت اور سیاستدانوں کا عمل اور تحریک خواندگی میں اضافہ کررہا ہے یا پھر ناخواندگی کو فروغ میں معاون و مددگار ثابت ہورہا ہے ؟ یہ اہل دانش سے پوشیدہ نہیں ہے ۔ طلبہ کی صلاحیتوں میں اضافہ اور ان کی کامیابی کیلئے دیگر امور کے ساتھ سب سے اہم چیز تعلیمی نصاب کی تکمیل ہے اور اس پر طلبہ کی کامیابی کا انحصار ہے ۔ لیکن سیاسی تحریک کی بنیاد پر اکثر اسکولوں اور کالجس میں تعلیمی نصاب کی تکمیل میں کافی دشواریاں نظر آرہی ہیں ۔ اگر اساتذہ نصاب کو مکمل کرتے ہوئے اپنی ذمہ داری پوری بھی کرلیتے ہیں تو عام طلبہ بالخصوص کمزور ذہن کے طلبہ کو جلد بازی میں پڑھائے گئے نصاب کو سمجھنا جوئے شیر لانے سے کم نہیں ہوگا ۔ کسی بھی سیاسی تحریک سے پہلے ایسی حکمت عملی اختیار کی جائے کہ طلبہ کا مستقبل تباہ نہ ہو ۔