سری نگر، 19 جون (سیاست ڈاٹ کام) کشمیر یونیورسٹی میں جاری 23 ویں کل ہند اردو کتاب میلے میں گزشتہ روز وہاں موجود افراد بالخصوص طلبا اُس وقت ورطہ حیرت میں پڑ گئے جب جرمنی سے تعلق رکھنے والے ایک جوڑے نے نہ صرف ڈھیر ساری اردو کتابیں خریدیں بلکہ میلے میں لگے ہر ایک اسٹال پر اپنی دلچسپی کی کتابیں ڈھونڈنے میں گھنٹوں صرف کئے ۔ 55 سالہ ڈیٹر بخت اور ان کی اہلیہ بابرا بخت نے پہلے اردو کی معروف ترین لغت ‘فرہنگ آصفیہ’ خریدی۔ ڈیٹر کے مطابق وہ اسی لغت کی تلاش میں ہی میلے میں آئے تھے ۔ تاہم انہوں نے ’فرہنگ آصفیہ‘خریدنے پر ہی بس نہیں کیا بلکہ قرۃ العین حیدر کا مشہور ناول ‘آگ کا دریا’ کے علاوہ کشمیر اور تصوف پر متعدد کتابیں خریدیں۔ میلے میں ڈیٹر اور اُن کی اہلیہ کو اردو کتابوں کی ورق گردانی اور خریداری میں مصروف دیکھ کر وہاں موجود افراد بالخصوص طلبا ششدر ہوکر رہ گئے اور اس نامہ نگار نے طلبا کے ایک گروپ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ ‘دیکھو اردو کہاں سے کہاں پہنچ چکی ہے اور ہم ہیں کہ اسے گڈ بائی کہتے جارہے ہیں’۔ ڈیٹر بخت نے یو این آئی اردو سے ٹھیٹ اردو میں بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اردو 25 سال کی عمر میں جرمنی کی یونیورسٹی آف ٹیوبنگن میں پڑھائی کے دوران سیکھی ہے ۔ ڈیٹر جو نئی دہلی کی ایک پبلشنگ کمپنی ‘گڈ ورڈ’ سے وابستہ ہیں، کا کہنا ہے کہ ‘میری اردو میں بہت زیادہ دلچسپی تھی اور یہی دلچسپی میرے اس فیلڈ میں آنے کا وجہ بنی۔
