کمزور طبقات کی معاشی و تعلیمی ترقی کیلئے 10 فیصد تحفظات

   

سپریم کورٹ میں مرکز کا استدلال، مسئلہ پر عبوری راحت کے ضمن میں غور کرنے بنچ کا اشارہ

نئی دہلی ۔ 31 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) مرکز نے چہارشنبہ کو سپریم کورٹ سے کہا کہ معاشی طور پر کمزور طبقات کو تعلیم و روزگار میں 10 فیصد تحفظات دینے اس کا فیصلہ دراصل ان 200 ملین (20کروڑ) عوام کے حالات بہتر بنانا ہے جو آزادی کے بعد تقریباً 70 سال سے غریبی کی سطح سے نیچے زندگی بسر کررہے ہیں۔ مرکز نے دستوری (103 ترمیمی)، 2019ء کو حق بجانب قرار دیا جس میں معاشی طور پر کمزور طبقات کو 10 فیصد تحفظات دیئے گئے ہیں۔ جسٹس ایس اے بوبڈے کی زیرقیادت بنچ سے مرکز نے کہا کہ کوئی بھی یہ نہیں کہہ سکتا کہ ایسے افراد کے حالات کو بہتر بنانے کیلئے ان کیلئے دست تعاون آگے نہ بڑھایا جائے۔ اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے مرکز کی طرف سے رجوع ہوتے ہوئے کہا کہ معاشی طور پر کمزور طبقات کی تعلیمی و معاشی حالت بہتر بنانے کے مقصد سے یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔ قبل ازیں بنچ نے اس مسئلہ پر اپنے احکام کو محفوظ کردیا تھا۔ بحث کے دوران اس بنچ نے جس میں جسٹس آر سبھاش ریڈی اور جسٹس ڈی آر گوائی بھی شامل ہیں، اس تاثر کا اظہار کیا کہ ’’غریب افراد کو دولتمندوں کی نہیں مملکت کی طرف سے مدد کی ضرورت ہے‘‘۔ بنچ نے یہ بھی واضح کردیا کہ وہ اس مسئلہ سے عبوری راحت کی اجرائی کے ساتھ نمٹیں گے اور اس کے بعد یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ آیا اس مسئلہ کو دستوری بنچ سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے یا نہیں ہوگی۔ وینو گوپال نے کہا کہ درخواست گذاروں نے دعویٰ کیا ہیکہ تحفظات 50 فیصد سے تجاوز نہیں کرسکتے جو بالکل غلط ہیں کیونکہ ٹاملناڈو میں 68 کوٹہ مقرر کیا گیا ہے اور ہائیکورٹ میں ریاستی حکومت کے فیصلہ کو جائز قرار دیا ہے۔ ٹاملناڈو نے تحقیقات کے مسئلہ پر سپریم کورٹ میں بھی ہائیکورٹ کے احکام پر حکم التواء جاری نہیں کیا تھا۔ وینو گوپال نے بنچ سے کہا کہ ’’آزادی کے 70 سال گذرنے کے باوجود غریبی کی بیماری عام ہے اور تقریباً 200 ملین (20 کروڑ افراد غریبی سے نچلی سطح پر زندگی بسر کررہے ہیں)۔ وینو گوپال نے دریافت کیا کہ ’’کیا ایسا بھی کوئی شخص ہے جو یہ کہتا ہیکہ معاشی اور تعلیمی طور پر پسماندہ افراد کیلئے دست تعاون نہ بڑھایا جائے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ’’چنانچہ پارلیمنٹ ایسے افراد کیلئے دست تعاون بڑھانے آگے آیا ہے‘‘۔

لوک سبھا میں مودی کی صف میں شاہ اور ایرانی
نئی دہلی ۔ 31 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ ان کے کابینی رفقاء امیت شاہ، روی شنکر پرساد اور سمرتی ایرانی جو تمام پہلی مرتبہ کے لوک سبھا ارکان ہیں، ایوان زیریں کی پہلی صف میں نظر آئیں گے۔ اپوزیشن قائدین یو پی اے چیرپرسن سونیا گاندھی اور سماج وادی پارٹی کے سرپرست ملائم سنگھ یادو کی اگلی صف کی نشستیں برقرار ہیں ۔ وزیرداخلہ شاہ اور وزیرقانون روی شنکر عام چناؤ سے قبل راجیہ سبھا میں اگلی نشستوں پر رہ چکے ہیں۔ سمرتی کیلئے پارلیمنٹ میں اگلی صف کی نشست پہلی مرتبہ مختص ہوئی ہے۔