کنہیا کمار ، عمرخالد ، انیربن بھٹا چاریہ اور دیگر 7 پر غداری کا مقدمہ

,

   

دہلی پولیس کا فردِ جرم داخل ۔ ملک دشمن نعرہ بازی کا الزام ۔چارج شیٹ سیاسی مفادات پر مبنی : کنہیا کمار

نئی دہلی ۔ 14 جنوری۔(سیاست ڈاٹ کام) دہلی پولیس نے آج سابق صدر طلبہ یونین جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کنہیا کمار اور دیگر کے خلاف 2016 میں غداری کے مقدمہ میں فردِ جرم پیش کردیا ۔ پولیس نے سابق طلبہ عمر خالد اور انیربن بھٹاچاریہ پر بھی ہند دشمن نعرہ بازی کا الزام عائد کیا ۔ مبینہ طورپر انھوں نے 9 فبروری 2016 کو پارلیمنٹ حملہ کے کلیدی سازشی افضل گرو کی یادگاری تقریب میں یہ نعرہ بازی کی تھی ۔ مقدمہ میں دیگر فردِ جرم میں نامزد کشمیری طلبہ عاقب حسین ، مجیب حسین ، منیر حسین ، عمرگل ، رئیا رسول ، بشیر بھٹ اور بشارت ہیں۔ دیگر 36 بشمول سی پی آئی قائد ڈی راجہ کی دختر اپراجتا اُس وقت کی نائب صدر طلبہ یونین شہلا راشد ، راما ناگھا ، اشوتوش کمار ، بنوجیوت سنہا لاہری کو کالم نمبر 12 میں نامزد کیا گیا ہے ۔ میٹروپولیٹن مجسٹریٹ سمیت آنند مقدمہ کی سماعت کررہے ہیں ۔ ملزمین پر تحت دفعہ 124A (غداری) ، 323 ، 465 اور 149 ، 147 اور 120B (مجرمانہ سازش ) ہیں ۔ فردِ جرم میں سی سی ٹی وی جھلکیاں ، موبائیل جھلکیاں اور دستاویزی شہادتیں شامل ہیں۔ 11فبروری 2016 ء کو تحت دفعہ 124A اور 120B قانون تعزیرات ہند مقدمہ درج کیا گیا تھا ۔ وسنت کنج (شمالی) پولیس اسٹیشن نے بھارتیہ جنتا پارٹی رکن پارلیمنٹ مہیش گری اور اے بی وی پی کی شکایت پر مقدمہ درج کیا تھا ۔ مذکورہ بالا واقعہ اس انتباہ کے باوجود پیش آیا تھا کہ یونیورسٹی نے جلسہ کی اجازت منسوخ کردی تھی ۔ اے بی وی پی کی شکایت پر یہ کارروائی کی گئی تھی لیکن اس تقریب میں ہند دشمن نعرہ بازی کی گئی ۔ کنہیا کمار نے فردِ جرم پر ردعمل ظاہر میں کہا کہ ’شکریہ مودی جی !‘ ۔ فردِ جرم سیاسی مفادات پر مبنی ہے ، یہ انتخابات میں عوام کی توجہ ہٹانے کی کوشش ہے ہم چاہتے ہیں کہ مقدمہ کی عاجلانہ سماعت ہو ۔ ہم چاہتے تھے کہ ویڈیوز دیکھیں جو بطور شہادت پولیس نے ریکارڈ میں شامل کئے ہیں۔ پولیس نے سابق طلبہ عمر خالد ، انیربن بھٹاچاریہ پر بھی ہنددشمن نعرہ بازی کا الزام عائد کیا جو 9فبروری 2016 ء کو پارلیمنٹ پر حملہ کے سازشی افضل گرو کی یادگاری تقریب میں بلند کئے گئے تھے ۔خالد نے سینٹ جوزف کالج بنگلور میں خطاب میں کہا تھا کہ طلبہ کا دستور کے تحفظ میں کردار یاد رکھا جائے گا ۔ یہ واقعہ مبینہ طورپر (عوام کی ) پارلیمانی انتخابات کی جانب سے توجہہ ہٹانے کی سازش تھی ۔ انھوں نے کہا تھا کہ ہم ان الزامات کا عدالت میں سامنا کریں گے ۔ دیگر الزامات میں عاقب حسین ، مجیب حسین ، منیب حسین ، عمر گل، رئیا رسول ، بشیر بھٹ اور بشارت پر الزام تراشی کی گئی تھی ہے ۔ دیگر 36 افراد بشمول سی پی آئی قائد ڈی راجہ کی دختر اپراجتا شہلا راشد (جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کی طلبہ کی اُس دور کی نائب صدر ) ، رام ناگھا ، اشوتوش کمار اور بنوجوسنا لاہری کالم 12 میں نامزد کئے گئے ہیں۔ سابق قائد طلبہ یونین شہلا راشد جنھوں نے کمار اور دیگر طلبہ کی رہائی کی مہم چلائی تھی کہاکہ یہ مکمل طورپر جعلی مقدمہ ہے جس میں آخرکار ہر ایک کی توہین کی گئی ہے ۔ فردِ جرم داخل کرنے کا وقت انتخابات سے پہلے مقر کیا گیا ہے اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بی جے پی انتخابی فوائد اس کارروائی سے حاصل کرنا چاہتی ہے ۔