حملہ آور کو پکڑنے والے کانگریس رکن گرجیت سنگھ اوجلا کا بیان
نئی دہلی :لوک سبھا کارروائی کے دوران 13 دسمبر کو جب دو نوجوان وزیٹر گیلری سے ایوان میں کودے تھے تو افرا تفری کا ماحول پیدا ہو گیا تھا۔ دونوں نے ’اسموک بم‘ کا استعمال کیا تھا جس سے لوک سبھا میں پیلا دھواں پھیل گیا تھا۔ اس مشکل وقت میں کانگریس رکن پارلیمنٹ گرجیت سنگھ اوجلا نے ہمت دکھاتے ہوئے ایک حملہ آور کے ہاتھ سے اسموک بم چھین لیا تھا۔ اس کے بعد دیگر اراکین پارلیمنٹ نے مل کر ملزمین کو پکڑا اور پھر سیکورٹی اہلکاروں کے حوالے کر دیا۔ اب گرجیت سنگھ اوجلا کا ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ اگر کوئی مسلمان یا سِکھ ہوتا تو نہ جانے کیا ہو جاتا۔ اس لیے یہی کہوں گا کہ ایسے لوگوں کو ذات اور مذہب کے چشمے سے نہ دیکھیں۔ یہ ملک سب کا ہے۔کانگریس رکن پارلیمنٹ گرجیت سنگھ اوجلا نے پارلیمنٹ میں پیش آئے سیکورٹی کوتاہی معاملے پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ نئی پارلیمنٹ میں کئی خامیاں ہیں۔ جگہ کم ہے اور دروازے آس پاس ہیں۔ اس سے ایک ہی جگہ پر بھیڑ ہو جاتی ہے۔ ہم لوگ اس بارے میں بات کرتے رہے ہیں۔ اس لیے اب ان خامیوں کو جدید تکنیک سے ہی دور کیا جا سکتا ہے۔ حالانکہ یہ خامیاں نکالنے کا وقت نہیں ہے۔ ہم ملک کی سیکورٹی کے معاملے پر پوری طرح متحد ہیں۔گرجیت سنگھ اوجلا نے بی جے پی رکن پارلیمنٹ پرتاپ سمہا کو لے کر بھی بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی رکن پارلیمنٹ نے پاس دلایا تھا اگر کوئی اپوزیشن لیڈر ہوتا تو اب تک غدار قرار دے دیا جاتا۔ ویسے مجھے نہیں لگتا کہ بی جے پی رکن پارلیمنٹ نے قصداً غلطی کی ہے پاس تو ہم سبھی بنواتے ہیں۔ پورے معاملے کی جانچ ہونی چاہیے۔ اوجلا نے بتا یا کہ دوسرے ملزم کو انہوں نے تنہا پکڑا تھا۔ اس نے اچانک کچھ نکالا، بعد میں پتہ چلا کہ وہ اسموک بم ہے۔میں نے فوراً اس سے وہ چھینا اور پھینکنے کے لیے باہر گیا پھر سیکورٹی اہلکار کو دیکھا تو اسے دے دیا۔ اوجلا نے یہ بھی بتایا کہ واقعہ کے بعد ان کے فوجی والد نے شاباشی دیتے ہوئے کہا کہ ’’پْتّر سواد آ گیا، جو تو نے کیا۔ حوصلہ پنجاب کی مٹی میں ہے۔کانگریس کے سینئر ششی تھرور نے بھی گرجیت سنگھ اوجلا کی بہادری کی ستائش کی۔