لندن ۔ 8 مئی (سیاست ڈاٹ کام) بینک آف انگلینڈ نے کہا ہیکہ کورونا کے بحران کی وجہ سے معیشت 14 فیصد سکڑ سکتی ہے، جو برطانیہ کیلئے 1706 ء کے بعد سب سے بڑا معاشی جھٹکا ہے۔جمعرات کو اپنی رپورٹ میں برطانیہ کے مرکزی بینک کے گورنر اینڈریو بیلی نے کہا اس بحران کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس صورتحال سے جلد نکلنا ممکن نہیں ہوگا کیونکہ لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد بھی لوگ پیسہ خرچ کرنے میں محتاط رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ معاشی حالات معمول پر آنے میں کم از کم ایک سال لگ سکتا ہے۔بینک آف انگلینڈ کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں برطانوی معیشت تین فیصد سکڑ گئی لیکن دوسری سہ ماہی میں معاشی گراوٹ بدتر ہو کر 25 فیصد ہوگئی۔ بینک کے مطابق اگر برطانیہ میں جون اور ستمبر کے دوران پابندیاں اٹھا لی جاتی ہیں تب بھی توقع ہے کہ اس سال معیشت چودہ فیصد تک سکڑ جائے گی۔ان حالات میں برطانیہ میں بے روزگاری کی شرح موجودہ 4 فیصد سے بڑھ کر 9 فیصد ہوجانے کا امکان ہے۔ایسے میں شہریوں اور کاروبار کو ریلف دینے کے لیے برطانیہ کے مرکزی بینک کی طرف سے شرح سود میں کمی کرکے اسے صفر اعشاریہ ایک فیصد کی ریکارڈ کم سطح پر لایا جا چکا ہے۔جبکہ وزیراعظم بورس جانسن کی حکومت کی طرف سے 37 ارب ڈالر کے امدادی پیکج کا اعلان کیا گیا ہے، جس کے تحت کاروبار کے لیے ٹیکسوں ادائیگیوں میں نرمی اور ایک سال کے لیے بلا سود قرضوں کی فراہمی شامل ہے۔ماہرین کا کہنا ہے معیشت سے متعلق تخمینوں کا دارومدآر اس بات پر ہے کہ آنے والے مہینوں میں کورونا کی وبا پر قابو پا لیا جائے گا۔ لیکن ماہرین کے مطابق اگر ایسا نہ ہوا تو اقتصادی صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔برطانیہ میں کورونا سے 30ہزار سے زائد اموات ہوئی ہیں جبکہ دو لاکھ سے زائد کیسز سامنے آئے ہیں۔