وٹامن ڈی کا حصول سورج کی روشنی پرمنحصر، غذا سے محض 20 فیصد وٹامن ڈی حاصل
برلن: وٹامن ڈی ہمارے جسم کے لیے غیر معمولی اہمیت رکھتا ہے۔ اب، ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی کووڈ 19 کو مزید شدید بنا سکتی ہے۔ کیا یہ درست ہے؟وٹامن ڈی کی شدید کمی کی سب سے واضح علامت ہڈیوں کی ساخت میں تبدیلی اور ہڈیوں کا شدید درد ہے۔ ان علامات کی شدت کا دارومدار خون میں وٹامن ڈی کی مقدار سے ہوتا ہے۔ اس میں کمی کا تناسب ناپا جا سکتا ہے۔ اگر فی ملی لیٹر خون میں وٹامن ڈی کی مقدار 12 نانوگرام یا اس سے کم ہو تو ایک خاص قسم کی علامت ظاہر ہوتی ہے جسے نو زائیدہ اور چھوٹے بچوں میں ‘راشیٹس‘ اور بڑوں میں پائی جانے والی بیماری ‘اوسٹیو ملیسیا‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اکثر اس کمی کی حد اور معیار کے بارے میں مختلف رائے پائی جاتی ہے۔ بہرحال ایک امر تو واضح ہے وہ یہ کہ وٹامن ڈی کی اہمیت لوگوں پر اجاگر ہوتی جا رہی ہے۔دریں اثناء وٹامن ڈی کو نہ صرف انسانی جسمانی ڈھانچے کے فعال ہونے کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے، بلکہ اسے قلبی امراض، ٹائپ 2 ذیابیطس اور مختلف قسم کے کینسر سے بھی جوڑا جانے لگا ہے۔جسم میں وٹامن ڈی کی سطح کا دارومدار بنیادی طور پر سورج کی روشنی پر ہوتا ہے۔ اگر کافی مقدار میں بالائے بنفشی شعائیں یا الڑا وائلٹ ریز جلد سے ٹکراتی رہیں تو جسم خود ہی وٹامن ڈی تیار کرنے کے قابل رہتا ہے۔ صرف ایک اندازے کے مطابق 10 سے 20 فیصد تک وٹامن ڈی کی ضروریات انسانی غذا سے پوری ہوتی ہے۔ جرمنی کی ہوہن ہائم یونیورسٹی کے مطالعے کے مطابق وٹامن ڈی کی کمی کا چند مخصوص سابقہ بیماریوں اور کووڈ 19 کے عارضے کی شدت کے مابین ایک ربط پایا گیا ہے۔ اس مطالعے کے نتائج میں کہا گیا ہے،’’متعدد ایسے اشارے ملے ہیں جن سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بہت سے غیر متعدی امراض، جیسے کے ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، قلبی امراض، میٹابولک سنڈروم کا وٹامن ڈی پلازما کی کمی سے تعلق ہے۔ اگر ان بیماریوں کے ساتھ وٹامن ڈی کی کمی بھی پائی جاتی ہو تو کوویڈ۔19 کے مزید شدید ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔