کوروناوائرس کو مسلمانوں سے جوڑکر نفرت کے ماحول سے بچانے کی ضرورت

   

سرکاری مشنری کو چوکس کیا جائے، حکومت کے اقدامات سے ہرشعبہ حیات میں ترقی ممکن

حیدرآباد ۔ 22 اپریل (سیاست نیوز) کورونا وائرس سے متاثرہ افراد میں مسلمانوں کی اکثریت کے بعد ملک و ریاست میں پیدا شدہ ماحول سے تلنگانہ کے دیہات بھی محفوظ نہیں رہے چونکہ متاثرین کی اکثریت کا تبلیغی جماعت سے تعلق ہے لہٰذا اس کو مخصوص طور پر مسلمانوں سے جوڑنے اور نفرت کا ماحول پیدا کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی گئی اب جبکہ ایک کے بعد دیگر شہر کے کورنٹائن سنٹرز سے تبلیغی جماعت کے مبلغین منفی اثرات کے ساتھ آزاد کئے جارہے ہیں ایسی صورت میں ارباب مجاز پر مزید اور ذمہ داری بڑھ جاتی ہے۔ سماجی حالات پر گہری نظر رکھنے والے دانشوروں کا ماننا ہیکہ اب لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد حالات کو خراب ہونے سے بچانا ہوگا چونکہ اس مشکل دور میں صرف ایک ہی فرقہ کے متاثرین کو بار بار پیش کرتے ہوئے میڈیا نے جو زہرآلودہ ماحول تیار کیا ہے، لاک ڈاؤن ہٹنے کے بعد اس کے مضراثرات مرتب ہوسکتے ہیں اور حکومتوں کیلئے یہ حالات امتحان سے بڑھ کر نہیں چونکہ دیہاتوں میں ابھی سے چند شرپسند عناصر اپنی شرانگیزی شروع کرچکے ہیں اور ایسی کئی شکایتیں حاصل ہوئی ہیں۔ دہلی فساد کے فوری بعد جب کورونا کا قہر طاری ہوگیا تو فرقہ پرستوں نے اس کو بھی اپنے کے طور پر استعمال کرنا شروع کردیا اور اب اس قہر کے اختتام کے بعد اس آلہ کار کو استعمال کرنے کے خدشات مزید بڑھ جاتے ہیں۔ ملک کے سماجی، سیاسی، معاشی حالات پر گہری نظر رکھنے والے ایک دانشور نے اس بات کے خدشات کا اظہار کیا کہ تبلیغی مبلغین کو نشانہ بناتے ہوئے پوری قوم کو اس کی لپیٹ میں لیا جاسکتا ہے اور اس کی بھرپور تیاری بھی اس بات کا ثبوت ہیکہ دیہاتوں میں اس کے اثرات دکھائی دے رہے ہیں اور مستقبل قریب میں اس کے اور مزید خطرناک حالات مرتب ہوسکتے ہیں جو معاشی طور پر کمزور ہوچکے سماج کیلئے صحتمند نہیں ہے۔ لہٰذا ایسے دور و حالات میں حکومتوں کی یہ ذمہ داری ہونی چاہئے کہ وہ سرکاری مشنریز کے ذریعہ سرکاری طور پر سماج کو مشکلات سے نکالنے کے اقدامات کریں اور سرکاری طور پر ایسی حرکتوں کا جواب دیں اور ماحول کو زہرآلود ہونے سے بچائیں۔ ایسا ماحول جو نہ صرف ملک و ریاستوں کی ترقی کو متاثر کرسکتا ہے بلکہ سماجی اور معاشی طور پر ملک کے ڈھانچہ کو مزید کھوکھلا کردے گا چونکہ کورونا کا قہر معاشی طور پر کمر توڑ دیا ہے۔ ایسی صورت میں متحد اور صحتمند سماج ہی ملک کو معاشی بحران سے نمٹنے اور مضبوط معاشی نظام کے قیام اور ترقی کا ضامن بنے گا۔