کوروناویکسین کی متوقع سپلائی میں امیر اقوام حائل

   

13فیصد عالمی آبادی کے نمائندہ اقوام نصف کوویڈ ویکسین خرید چکے ہیں ۔ آکسفام کی رپورٹ

واشنگٹن: دولتمند اقوام کا گروپ مستقبل میں تیار ہونے والے کوویڈ۔19 ویکسین کے نصف سے زیادہ خوراک خرید چکا ہے۔ آکسفام کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ اقوام عالمی آبادی کے محض 13 فیصد حصہ کی نمائندگی کرتے ہیں۔ غیرسرکاری تنظیم نے فارماسیوٹیکل کمپنیوں اور ویکسین تیار کرنے والے پانچ بڑے اداروں کے درمیان معاملتوں پر تجزیہ کیا ہے۔ ویکسین کی تیاری مختلف مراحل میں ہے۔ کہیں ابتدائی مرحلہ ہے تو کہیں پہلے، دوسرے اور تیسرے درجہ کی آزمائش کی جاچکی ہے۔ اس کے علاوہ بعض اداروں میں ویکسین کی آزمائش آخری مرحلہ میں ہے اور بتایا جاتا ہیکہ رواں سال کے آخری ماہ یا آئندہ سال کے اوائل میں کوروناویکسین مارکٹ میں جاری کی جاسکتی ہے۔ آکسفام امریکہ کے رابرٹ سلور میان نے کہا کہ زندگی بچانے والی ویکسین کی دستیابی اس بات پر نہیں ہونا چاہئے کہ آپ کہاں رہتے ہیں یا آپ کے پاس کتنی رقم ہے۔ محفوظ اور مؤثر ویکسین کی تیاری اور مجاز حکام کی جانب سے منظوری اہم مرحلہ ہے لیکن اتنا ہی اہم اس بات کو یقینی بنانا بھی ہیکہ ویکسین ہر کسی کیلئے واجبی دام پر دستیاب کرائی جاسکے۔ کوویڈ۔19 کسی بھی جگہ اور ہر جگہ کوویڈ۔19 ہی ہے۔ بیماری نے کوئی تخصیص نہیں کی تو انسان کو اس کا اختیار کیوں کر ہونا چاہئے۔ جن پانچ ویکسین کا تجزیہ کیا گیا وہ Astra Zeneca، Gamaleya/Sputnik، Moderna، Pfizer
اور
Sinovac
کی جانب سے تیار کی جارہی ہے۔ آکسفام نے تخمینہ لگایا ہیکہ ویکسین تیار کرنے والی ان پانچ کمپنیوں کی مجموعی گنجائش 5.9 بلین خوراک ہوسکتی ہے جو تین بلین لوگوں کیلئے معقول رہے گی بشرطیکہ تمام پانچ ویکسین کے دو خوراک درکار ہیں۔ سپلائی کی معاملتیں ابھی تک 5.3 بلین خوراک کیلئے ہوچکی ہیں جن میں سے 2.7 بلین (51 فیصد) ترقی یافتہ ممالک، خطوں اور علاقوں نے خرید لئے ہیں جن میں امریکہ، برطانیہ، یوروپی یونین، آسٹریلیا، ہانگ کانگ، جاپان، سوئٹزرلینڈ اور اسرائیل شامل ہیں۔ بقیہ 2.6 خوراک ترقی پذیر ممالک کیلئے مختص کئے گئے ہیں اور ان ملکوں میں ہندوستان، بنگلہ دیش، چین، برازیل، انڈونیشیا، میکسیکو اور دیگر شامل ہیں۔ آکسفام اور دیگر تنظیمیں مطالبہ کررہی ہیں کہ عوام کو ویکسین مفت فراہم کی جائے۔