نعشوں کی بے حرمتی پر تنظیم کا فیصلہ،دہلی ہائیکورٹ میں درخواست ، 29 جون تک جواب داخل کرنے دہلی حکومت کو ہدایت
نئی دہلی۔ 15 جون (سیاست ڈاٹ کام) دہلی ہائیکورٹ نے پیر کو ایک غیرسرکاری تنظیم کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے دہلی حکومت کو 29 جون تک اپنا موقف واضح کرنے کی ہدایت دی ہے۔ رضاکارانہ تنظیم ’’موکشاڈا پریاورن ایوم ون سرکھشا سمیتی‘‘ نے ہائیکورٹ میں درخواست داخل کرتے ہوئے دہلی میں کورونا وائرس سے فوت ہونے والوں کی آخری رسومات کے انجام دہی میں اور دیگر سہولتیں فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔ چیف جسٹس ڈی این پاٹل اور جسٹس پرتیک جلن پر مشتمل بینچ نے دہلی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس کا موقف طلب کیا ہے۔ عدالت نے کورونا وائرس سے فوت ہونے والوں کی آخری رسومات انجام دینے کیلئے سہولتوں کے فقدان سے متعلق میڈیا رپورٹس پر کارروائی کرتے ہوئے تازہ ترین موقف واضح کرنے دہلی حکومت پر زور دیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ مردہ خانوں میں کورونا سے فوت ہونے والوں کی نعشیں بڑی تعداد میں یونہی پڑی ہوئی ہیں۔ عدالت نے ان رپورٹس پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہی صورتحال ہے تو یہ انتہائی غیراطمینان بخش اور مرنے والوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ این جی او کی درخواست کے علاوہ ایک وکیل نے اس ضمن میں درخواست داخل کرتے ہوئے دہلی حکومت اور ایل این جے پی ڈائریکٹر کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی درخواست کی ہے۔ جنہوں نے کورونا وائرس کے مریضوں اور فوت ہونے والوں کے ساتھ عدالت کے رہنمایانہ خطوط پر عمل آوری نہیں کی ہے، تاہم عدالت نے اس کیس کی سماعت کو ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل سنجے جین اور دہلی حکومت کے وکیل سنجے گھوش کی اس وضاحت کے بعد کہ کورونا سے فوت ہونے والوں کی نعشوں کی آخری رسومات سے متعلق مسئلہ پرسپریم کورٹ کی جانب سے ازخود کارروائی کی جارہی ہے۔ اس سماعت کو ملتوی کردیا۔ این جی او نے ایڈوکیٹ گورو کمار بنسل کے ذریعہ داخل کی گئی اپنی درخواست میں بتایا کہ تنظیم کی جانب سے دہلی میں آخری رسومات کیلئے 16 مراکز قائم کئے گئے ہیں جہاں نعشوں کو جلایا جائے گا جن کی منجملہ 6 نگم بودھ گھاٹ میں ہیں جہاں یومیہ تقریباً 24 عشوں کی آخری رسومات انجام دی جاسکتی ہیں۔ توہین عدالت کی درخواست داخل کرنے والے وکیل اودھ کوشک میں اپنی درخواست میں الزام عائد کیا کہ کورونا وائرس سے فوت ہونے والوں کی نعشیں لوک نائیک جئے پرکاش ہاسپٹل دہلی کے اسی وارڈ اور راہداری میں پڑی ہوئی ہیںجہاں مریضوں کو شریک کیا جارہا ہے ۔ ہاسپٹل کی جانب سے عدالت کو مسلسل یہ تیقن دیا جارہا ہے کہ وارڈس اور راہداری میں نعشیں نہیں ہیں لیکن ہاسپٹل انتظامیہ کی جانب سے اس کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔
