لندن ۔ جب میگن تھامپسن کو گذشتہ سال ان کی پسندیدہ ملازمت بطورکمرشل پائلٹ ملی تو وہ پوری دنیا میں ان ہزاروں خواتین میں سے تھیں جنہیں کاک پٹ میں خواتین کی تعداد میں اضافے اور پائلٹوں کی کمی پورا کرنے کے لیے منتخب کیا جارہا تھا لیکن اب کورونا وائرس کی وجہ سے فضائی صنعت میں خواتین پائلٹوں کو زیادہ سے زیادہ ملازمتیں دینے کی مہم کو خطرہ درپیش ہے۔ اب کورونا کی وجہ سے فضائی سفر کی طلب میں کمی کے باعث ایوی ایشن انڈسٹری میں پائلٹوں کی کمی کا مسئلہ ختم ہو گیا بلکہ ایرلائنز کو زیادہ پائلٹوں کا مسئلہ درپیش ہے۔ یونین لیڈرز اور ایرلائنز کے درمیان ملازمت سے برطرفی کے معاہدوں کے مطابق سب سے پہلے جونیئر پائلٹوں کوعمر، جنس یا نسل کی تفریق کے بغیر ملازمت سے نکالا جائے گا۔اکثر ویسٹرن ایئرلائنز میں کیے گئے لاسٹ ان، فرسٹ آؤٹ معاہدوں کا مطلب یہ ہے کہ حالیہ عرصے کے دوران ملازمتوں پر منتخب کئے گئے پائلٹس کو سب سے پہلے ملازمت سے برطرف کیا جائے گا۔انٹر نیشنل سوسائٹی آف ویمن ایرلائن پائلٹس (آئی ایس ڈبلیو اے پی) کے مطابق حالیہ دنوں میں عہدوں سے نوازے گئے پائلٹوں میں بڑی تعداد خواتین کی ہے جس سے یہ خدشات بڑھ گئے ہیں کہ اب خواتین پائلٹس کو زیادہ تعداد میں اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔
