ٹرمپ کے دور حکومت میں انٹلیجنس نے شدید سیاسی دباؤ میں کام کیا ، شفافیت کی اُمید کرنا فضول
ڈبلیو ایچ او مشن کے رکن پیٹرڈ زاک کے تاثرات، کورونا وائرس ووہان سے نہیں پھیلا
ووہان ( چین) :کورونا وائرس کہاں سے پھیلا اس معاملے میں امریکی انٹلیجنس پر آنکھ بند کرکے اعتماد نہیں کیا جاسکتا۔ چین کیلئے ڈبلیو ایچ او کے خصوصی مشن کے رکن نے یہ اہم بات اس وقت کہی جب امریکہ نے اس معاملے کی تحقیقات کی شفافیت پر سوال اٹھائے۔ یاد رہے کہ ڈبلیو ایچ او کے مشن کا منگل کو اختتام ہوگیا اور یہ بات معلوم ہی نہ ہوسکی کہ کورونا وائرس آخر پھیلا کہاں سے؟ لیکن یہ بھی قدرت کی ستم ظریفی ہی کہی جائے گی، خصوصی مشن کے ارکان کو سفارتی آداب ملحوظ رکھتے ہوئے وہاں قیام کرنا پڑا جبکہ امریکہ نے اس معاملے کی زیادہ سخت تحقیقات نہ کرنے کی ہدایت کی تھی اور چین کو انتباہ دیا تھا کہ وہ اس معاملے پر سیاست نہ کرے۔ اب یہ تمام معلومات جو باہر آرہی ہیں، وہ ارکان کے شخصی ٹوئٹر اکاؤنٹس کا نتیجہ ہیں اور وہ بھی ایک ایسے وقت ان کا انکشاف ہوا ہے جب تمام ارکان واپسی کے سفر کی تیاریاں کررہے تھے۔ ڈبلیو ایچ او مشن کے رکن پیٹرڈ زاک نے اس سلسلے میں کورونا کی جڑوں کا پتہ لگانے والے معاملات پراسرار کے بادل چھانے کی شکایت کی جس نے کورونا کی اصلی کہانی کو بالکل چھپا دیا ہے۔ اپنے ایک ٹوئٹ میں انہوں نے امریکی صدر جوبائیڈن سے خواہش کی ہے کہ انہیں چین سے متعلق اپنے موقف کو سخت کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر موصوف امریکی انٹلیجنس پر ضرورت سے زیادہ بھروسہ نہ کریں جو ٹرمپ کے دور حکومت میں ناقابل بھروسہ ہوچکی ہے جس نے ایسے کئی انتباہ دیئے جو آگے چل کر جھوٹ ثابت ہوئے۔ انٹلیجنس نے ٹرمپ کے زمانے میں انتہائی سخت سیاسی دباؤ کے ماحول میں کام کیا۔ پیٹرڈزاک نے یہ ریمارک ایک ایسے وقت کیا ہے جب انہوں نے اس سلسلے میں یہ ایک مضمون کا حوالہ دیا جس میں امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا وہ تبصرہ درج ہے جس میں اس نے ڈبلیو ایچ او مشن کے ساتھ چین کے تعاون پر شک کا اظہار کیا تھا۔ دوسری طرف اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ وائٹ ہاؤز اس تحقیقات کی بھرپور تائید کرتا ہے لیکن چین پر بعض حقائق کو چھپانے پر انہوں نے تنقید بھی کی۔ دریں اثناء چین نے تمام معاملہ پر چہارشنبہ کو اپنا موقف ظاہر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ اب تک جو تحقیقات ہوئی ہیں، وہ پوری تحقیقات کا محض ایک حصہ ہے۔ چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے البتہ امید ظاہر کی کہ امریکہ بھی چین کی طرح ایک شفاف اور فراخدلانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے ڈبلیو ایچ او ماہرین کی ٹیم ریسرچ اور اسٹڈی کیلئے امریکہ مدعو کرے گا۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہے کہ پیٹرڈزاک امریکہ کے غیرمنافع بخش ایکوہیلتھ ایلائنس کی قیادت کرتے ہیں جس کا کام مختلف وباؤں کے پھوٹ پڑنے کی وجوہات معلوم کرنا ہے۔ انہوں نے کورونا وائرس کی مختلف اقسام کی مشترکہ تحقیق کیلئے ووہان انسٹیٹیوٹ آف وائرولوجی کے ساتھ زائد از 10 سال شراکت داری کی ہے تاہم آخر میں یہی نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ کورونا وائرس ووہان سے نہیں پھیلا۔