امریکہ میں اقتصادی سرگرمیوں اور روزگارپر زبردست منفی اثر،عوام غیر یقینی صورتحال سے بیزار
واشنگٹن 2مئی (سیاست ڈاٹ کام ) امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ہفتہ کو کہا کہ ملک میں کورونا وائرس (کووڈ -19) سے ایک لاکھ سے کم ہلاکتیں ہونے کا اندازہ ہے ۔ مسٹر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں کہا‘‘ امید ہے کہ ہم کورونا سے ہونے والی ہلاکتوں کو ایک لاکھ سے کم رکھنے میں کامیاب ہوں گے ’’ ۔ اس سے قبل ٹرمپ انتظامیہ نے اس جان لیوا وائرس سے 60 سے 70 ہزار لوگوں کے ہلاک ہونے کا تخمینہ لگایا تھا ۔جان ہاپکنز یونیورسٹی کی جانب سے جاری کئے گئے عداد و شمار کے مطابق امریکہ میں اب تک اس عالمی وبا سے 64300 افراد ہلاک اور 10.95 متاثر ہوئے ہیں۔ کورونا وائرس کا آسیب دنیا بھر میں لوگوں کا پیچھا کر رہا ہے، ان حالات میں امریکہ میں بھی اس حوالے سے لاک ڈاؤن کا مسئلہ موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ دوسری جانب اس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر اقتصادی بحران اور بیروزگاری بھی جاری ہے۔معمول کی اقتصادی سرگرمی کی بحالی آج تک کوسوں دور نظر آرہی ہے اور بے یقینی کی فضا میں لوگوں کی اگتاہٹ میں دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے۔ اور آبادی کا وہ حصہ جو روزانہ کی بنیاد پر اپنے گھروں کا خرچہ چلا رہا تھا، نہایت ذہنی اذیت میں مبتلا ہے۔ امریکی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ لاک ڈاون میں نرمی اور معیشت کو دوبارہ کھولنے کا معاملہ صدر نے ریاستوں پر چھوڑ دیا ہے۔تاہم، سماجی فاصلے کے لئے جو رہنما اصول جاری کئے گئے تھے،
ان کی معیاد ختم ہوگئی اور صدر ٹرمپ نے ان کی توسیع کا اعلان نہیں کیا، بلکہ اس خوش امیدی کا اظہار کیا کہ ریاستیں ازخود پابندیوں میں نرمی کا فیصلہ کر سکتی ہیں۔ لیکن، صحت عامہ کے بعض ماہرین کاروباری سرگرمیوں کو دوبارہ کھولنے کے ممکنہ نتائج کے پیش نظر تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔امریکی ریاست جارجیا نے معیشت کا پہیہ دوبارہ چالو کرنے کے سلسلے میں پہل کی ہے، جہاں بعض دوسرے کاروبار کے علاوہ ریسٹورنٹس بھی گاہکوں کے لئے کھل گئے ہیں۔صدر ٹرمپ کا اصرار ہے کہ ملک کی بیمار معیشت جلد ہی بحالی کی جانب پلٹے گی اور اقتصادی اعداد و شمار ان کے خیال میں نہایت شاندار ہوجائیں گے۔تصویر کا دوسرا رخ یہ ہے کہ محکمہ محنت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مارچ کے وسط سے اب تک تقریباً تین کروڑ امریکی بیروزگاری الاونس کی درخواستیں دے چکے ہیں۔ ساتھ ہی فیڈرل ریزرو کے چیئرمین جیئرون پاویل صدر ٹرمپ کے برعکس زیادہ مایوس کن نقطہ نظر رکھتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ مستقبل قریب میں کرونا وائرس کے بحران کا اقتصادی سرگرمیوں، روزگار اور افراط زر کی صورتحال پر زبردست منفی اثر دیکھنے میں آئے گا، جبکہ اس سے آگے وسط مدتی دور میں معاشی نقشہ اور بھی زیادہ خطرات میں گھرا دکھائی دے گا۔صدر ٹرمپ کا کہنا ہیکہ ان کی انتظامیہ ویکسین کی تیاری میں تیزی پیدا کرنے کے لئے نجی شعبے کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ صحت سے متعلق اعلٰی امریکی عہدیدار ڈاکٹرانتھونی فاؤچی نے اس خوش امیدی کا اظہار کیا ہے کہ ریمڈیسیویر نامی دوا سے امید کی کرن پیدا ہوئی ہے۔
امریکہ میں کرونا کے علاج کیلئے
دوا ’ریمڈیسیور‘ کو منظوری:ٹرمپ
واشنگٹن۔2مئی (سیاست ڈاٹ کام )امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ محکمہ فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے ہنگامی بنیادوں پر کرونا وائرس کے علاج کے لیے ‘ریمڈیسیور’ نامی دوا کی منظوری دے دی ہے۔منظوری کے بعد دوا کے امریکہ کے مختلف اسپتالوں میں بڑے پیمانے پر استعمال کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔رائٹرز’ کے مطابق وائٹ ہاؤس میں دوا ساز کمپنی ‘جیلیڈ’ کے سربراہ سے ملاقات کے بعد صدر ٹرمپ نے اسے اہم پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ کمپنی ابتداً 15 لاکھ خوارک عطیہ کر رہی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ خوارک ایک لاکھ 40 ہزار متاثرہ مریضوں کے لیے کافی ہوں گی۔ البتہ اس کا انحصار اس بات پر ہو گا کہ کتنے روز یہ دوا مریضوں کو دی جائے گی۔جیلڈ کمپنی نے کہا تھا کہ اس دوا کے استعمال سے کورونا وائرس کے علاج کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ ڈیٹا کے مطابق انفیکشن کے آغاز میں ہی اس کا استعمال زیادہ فائدہ مند ثانت ہو رہا ہے۔عالمی وبا سے متاثرہ کئی ممالک ‘ریمڈیسیور’ کے استعمال میں دلچسپی کا اظہار کر رہے ہیں۔ کیوں کہ اس وائرس کے علاج کیلئے اب تک کوئی دوا سامنے نہیں آئی تھی۔