قلب اور دماغ میں سوزش کی شکایت ، خصوصی نگہداشت ضروری
حیدرآباد۔ کورونا وائرس سے صحت یاب ہونے والے بچوں میں ملٹی سسٹم انفلیمیٹری سینڈرم MSI-C کے علامات پائے جانے لگے ہیں جو کہ سب سے پہلے برطانیہ میں کورونا وائرس سے صحت یاب ہونے والے بچوں میں پائے گئے تھے۔ شہر حیدرآباد کے سرکردہ بچوں کے دواخانہ نیلوفر میں اس مرض کا شکار 10 بچے زیر علاج ہیں اور ماہرین امراض اطفال کا کہناہے کہ ابتدائی طور پر اس مرض کی نشاندہی کی صورت میں یہ مرض مہلک ثابت نہیں ہوتا بلکہ قابل علاج ہے لیکن اگر اس کی نشاندہی میں تاخیر کی جاتی ہے تو ایسی صورت میں یہ مرض مہلک ثابت ہونے کے خدشا ت پائے جاتے ہیں۔بتایاجاتا ہے کہ کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے بچوں میں صحت یابی کے بعد ان کے قلب ‘ گردوں‘ دماغ کے علاوہ دیگر اعضائے رئیسہ کے قریب سوزش محسوس کی جانے لگی ہے جوکہ کورونا وائرس سے صحت یاب ہونے کے 2ہفتوں بعد ظاہر ہورہی ہے۔ماہرین امراض اطفال نے بتایا کہ کورونا وائرس کی دوسری لہر کے دوران مریضوںکی تعداد میں دیکھے جانے والے اضافہ کے بعد ایسامحسوس ہورہا ہے کہ ماہ جون کے اواخر اور جولائی کے اوائل میں اس مرض کے شکار بچوں کی تعداد میں اضافہ ریکارڈ کیا جاسکتا ہے کیونکہ ان امراض کا شکار ہونے والے 30 بچوں کا اب تک نیلوفر دواخانہ میں علاج کیا جاچکا ہے اور کہا جا رہاہے کہ مزید 10 مشتبہ مریض دواخانہ میں شریک ہیں۔ڈاکٹرس نے بتایا کہ بچوں کے ہاتھ پیر ٹھنڈے ہونا اور سوزش کے سبب بلڈ پریشر میں اتار چڑھاؤ اس مرض کی علامات شمار کی جا رہی ہیں۔تحقیق کے دوران اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ کورونا وائرس سے ٹھیک ہونے والے بچوں میں قلب کی شریانوں کے قریب سوزش کے علاوہ دماغ کی شریانوں میں سوزش کی نشاندہی کی جا رہی ہے اور بعض بچوں میں گردوں کے قریب ورم کی شکایات پائی جانے لگی ہے ۔ماہرین امراض اطفال کا کہناہے کہ ان امراض کا طبی نگہداشت کے ذریعہ بہ آسانی علاج کیا جاسکتا ہے لیکن بچوں کے والدین کو چوکس رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ ابتدائی علامات کے ساتھ ہی اس مرض کے علاج کے آغاز کی صورت میں جلد علاج مکمل ہوسکتا ہے اور تاخیر کی صورت میں صحت پر اس کے فی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں ۔ ڈاکٹرس کا کہناہے کہ اب تک ملٹی سسٹم انفلیمیٹری سینڈرم کے اثرات کورونا وائرس سے صحت یاب ہونے والے بچوں میں ہی دیکھے جارہے ہیں اور اس مرض کا علاج ماہر امراض اطفال کی نگرانی میں کیا جانا چاہئے نیلوفر کے ذرائع کے مطابق دواخانہ میں بچوں کی خصوصی نگہداشت کے انتظاما ت کئے گئے ہیں اور اس بات کا جائزہ لیا جا رہاہے کہ اس مرض کی وجوہات کیا ہیں اور کیوں وہ بچے اس مرض کا شکار ہورہے ہیں جو کہ کورونا وائرس سے صحت یاب ہوچکے ہیں اور ان کی صحت بہتر ہوچکی تھی۔