مسلم نوجوانوں نے انسانی ہمدردی کا مظاہرہ کیا ، گھر سے نعش شمشان گھاٹ تک پہنچائی
حیدرآباد :۔ کورونا سے فوت ہونے والے ہندو شخص سے رشتہ داروں نے دوری اختیار کی ۔ شمشان گھاٹ والوں نے 32 ہزار روپئے طلب کیا لیکن مسلم نوجوانوں نے انسانی ہمدردی کا مظاہرہ کیا ۔ نعش کو گھر سے نکال کر شمشان گھاٹ تک مفت میں پہونچایا ۔ یہاں تک کہ نعش کو نذر آتش کرنے تک شمشان گھاٹ میں موجود رہے ۔ یہ واقعہ کوداڑ کا ہے جہاں ایک 70 سالہ ضعیف شخص ایم گوپال کرشنا مورتی کی کورونا سے موت واقع ہوگئی ۔ اس ضعیف شخص کو کوئی بیٹا نہیں ہے بلکہ چار لڑکیاں ہیں ۔ ان میں بھی دو لڑکیاں اور آنجہانی ضعیف شخص کا بھائی آخری رسومات انجام دینے کے لیے آگے آئے ۔ رشتہ داروں کی دوری پر 6 مسلم نوجوانوں نے آخری رسومات انجام دینے کے معاملے میں انسانی ہمدردی کا مظاہرہ کیا ہے ۔ نعش کو گھر سے نکال کر شمشان گھاٹ تک پہونچانے کی مسلم نوجوانوں نے ذمہ داری قبول کی ۔ یہ سب کام مسلم نوجوانوں نے مفت میں انسانی جذبہ کے تحت کیا مگر جیسے ہی نعش شمشان گھاٹ پہونچی وہاں کے ذمہ داروں نے نعش کو نذر آتش کرنے کے لیے 32 ہزار روپئے طلب کیا ۔ یہ تمام تفصیلات متوفی کے بھائی حسن راؤ نے پیش کی اور بتایا کہ نعش کو نذر آتش کرنے کے لیے صرف 6 کنٹل لکڑیوں کا استعمال کیا گیا ۔ 32 ہزار روپئے کی ادائیگی کے بعد ہی نعش کو نذر آتش کیا گیا ۔ شمشان گھاٹ کے ذمہ داروں سے انہوں نے جو بات کی تھی اس کی ریکارڈنگ سوشیل میڈیا پر شیئر کردی جو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئی ۔۔