تہران: ایران میں انسانی حقوق کی خاتون کارکن اور معروف ترین سیاسی قیدی نرگس محمدی نے حکام پر الزام عائد کیا ہیکہ انہوں نے کورونا وائرس سے متاثرہ درجنوں خواتین کو جیل میں خواتین قیدیوں کے بیچ رکھا ہوا ہے اور انہیں اس متعدی وبا کے خواتین قیدیوں میں پھیل جانے کی کوئی پرواہ نہیں۔نرگس نے یہ بات اس کے جیل سے اِفشا ہونے والے ایک مکتوب میں کہی جو ایران میں انسانی حقوق سے متعلق ویب سائٹس پر پوسٹ ہو گیا۔ نرگس کے مطابق وہ جیل کی حالت اور اپنے لیے طبی نگہداشت کے عدم حصول پر احتجاج کرتے ہوئے عدالت میں مقدمہ دائر کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ نرگس نے انکشاف کیا کہ اسے کسی قسم کی طبی نگہداشت نہیں ملی اور اسے سادہ ترین حقوق سے بھی محروم رکھا گیا ہے۔ یہاں تک کہ ایک سال سے اس نے اپنے بچوں کی آواز بھی نہیں سنی۔ ایران کے مشال مغرب میں زجان جیل میں کئی ماہ سے قید نرگس محمدی نے رواں ماہ 11 جولائی کو تحریر کیا کہ گذشتہ ماہ کے دوران اس کی جیل میں تقریبا 30 نئی خواتین کو لایا گیا۔ ان میں سے بعض پر کورونا وائرس سے متاثر ہونے کی علامات ظاہر تھیں۔ یہاں تک کہ ان میں سے ایک کے ٹیسٹ کا نتیجہ مثبت بھی آ گیا۔ اس کے بعد ان علامات والی خواتین کی طبیعت بگڑنے پر انہیں جیل سے رخصت دیدی گئی۔