کورونا وائرس:عالمی شرح ترقی پر 77سے 347ارب ڈالرس کا اثر پڑیگا

,

   

کم آمدنی والے خاندانوں کو نقد رقم کی منتقلی سے کم سے کم معیار زندگی قائم رہے گا
عالمی سطح پر شٹ ڈاؤن کی وجہ سے خام تیل کی قیمتیں 18 سال کی کم ترین سطح پر آ گئی ہیں

واشنگٹن ،19مارچ (سیاست ڈاٹ کام) انٹر نیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے دنیا کی حکومتوں سے کہا ہے کہ اگر کورونا وائرس کی وجہ سے تجارتی مارکیٹوں کو خراب صورتحال کا سامنا ہے تو زرمبادلہ کی مداخلت ضروری ہوسکتی ہے ۔ عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے پالیسی سے متعلق متعدد اقدامات تجویز پیش کئے جو پوری دنیا کی حکومتیں اپنی معیشتوں کو کورونا وائرس کے منفی اثرات سے بچانے کے لئے اقدامات کر سکتی ہیں۔واضح رہے کہ کورونا وائرس سے 2 لاکھ سے زائد افراد متاثر جبکہ 8 ہزارسے زائد اموات ہوچکی ہیں اور وبا کے نتیجے میں معاشی بحران کی کیفیت نے جنم لے لیا ہے ۔آئی ایم ایف نے مشورہ دیا کہ ‘‘بیرونی جھٹکوں کے نتیجے میں ایکسچینج شرح متاثر ہوسکتی ہے ، اگر مارکیٹ کے حالات خراب ہو جائیں تو زرمبادلہ کی مداخلت ضروری ہوسکتی ہے ’’۔آئی ایم ایف نے مشورہ دیا کہ بحران یا بحران کے قریب ترین صورتحال کے پیش نظر عارضی مدت کے لئے بڑے پیمانے پر سرمایہ کے بہاؤ کے اقدامات سنبھالنے کی ضرورت ہوگی۔ عالمی مالیاتی ادارہ نے مرکزی بینکوں پر زور دیا کہ وہ مارکیٹ کی مدد کے لئے قرض دے ۔آئی ایم ایف نے کہا کہ ‘‘مالیاتی مدد طلب کی ضرورت کو پورا اور اعتماد کی بحال کا باعث بنے گی اور گھروں اور فرموں کے لئے قرض لینے والے اخراجات کو کم کرے گا’’۔اس کے علاوہ شرح میں کٹوتی کے حوالہ سے مالیاتی پالیسی اثاثوں کی خریداریوں میں توسیع کے بارے میں رہنمائی کا باعث بنے گی۔آئی ایم ایف نے مشورہ دیا کہ اس طرح کے عارضی ہدف بنائے جانے والے اقدامات سے ممکنہ طور پر متاثرہ شعبوں کی مدد ہوگی۔ ہدایات میں زور متاثرہ افراد اور فرموں کے لئے حکومتوں کی بڑی مدد فراہم کرنے پر زور دیا گیا۔آئی ایم ایف نے کہا کہ ‘‘شٹ ڈاؤن سے متاثر کاروباروں کے لئے اجرت میں سبسڈی کے ذریعہ اداروں کو دیوالیہ سے بچایا جا سکتا ہے جس سے دیرپا اثرات مرتب ہوں گے اور مجموعی طلب پر منفی اثرات کم ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ کم آمدنی والے خاندانوں میں نقد رقم کی منتقلی سے کم سے کم معیار زندگی قائم رہے گی۔آئی ایم ایف نے بڑی معیشتوں اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں پر زور دیا گیا کہ وہ کم آمدنی والے ممالک کو مراعات پر مبنی مالی اعانت فراہم کریں۔اس سے قبل ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس مختلف چینلز کے ذریعہ ترقی پذیر ایشیائی ممالک پر نمایاں اثرات مرتب کرے گا۔اے ڈی بی کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا تھا کہ مقامی طلب میں تیزی سے کمی، سیاحت اور کاروباری سفر، تجارتی اور پیداواری روابط میں کمی، فراہمی میں خلل اور صحت پر اثرات مرتب ہونے کا امکان ہے جس کا انحصار وائرس پھیلنے پر ہے ۔اس حوالہ سے کئے گئے تجزیہ میں 77 ارب ڈالرس سے 3 سو 47 ارب ڈالرس تک کے عالمی اثرات یا عالمی شرح نمو کے فیصد سے 0.4 فیصد تک اثرات بتائے گئے ۔دوسری جانب کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے عالمی سطح پر شٹ ڈاؤن کے نتیجے میں خام تیل کی قیمتیں 18 سال کی کم ترین سطح پر آگئی ہیں۔پٹرولیم درآمدات ملک کے مجموعی درآمدی بل کا ایک چوتھائی سے زیادہ حصہ بنتی ہیں۔