کورونا وائرس :ایک ہزار سے زائد اموات ،43ہزار متاثر

,

   

صدر چین ژی جن پنگ مریضوں کی عیادت کیلئے ماسک اور گاؤن پہن کر ہاسپٹل پہنچے
جاپان کے بحری جہاز میں متاثرین کی تعداد 135 ہوگئی l بڑے بڑے شاپنگ مالس اور بینکس بند

بیجنگ،11فرویری (سیاست ڈاٹ کام) چین سے شروع اور پھیلنے والے کورونا وائرس سے مزید 103 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوگئی جس کے بعد چین میں مجموعی طور پر ہلاکتوں کی تعداد 1 ہزار 16ہوگئی جبکہ دیگر ملکوں میں مرنے والوں کی تعداد 2 ہے۔ چین کے سرکاری حکام نے 2 ہزار 478 نئے کیسز کی تصدیق کردی ہے جس کے بعد چین میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 42 ہزار 638 ہوگئی ہے ۔چین کے علاوہ دیگر ممالک میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 300 سے بڑھ گئی ہے ۔ جاپان میں بحری جہاز پر موجود بیماروں کی تعداد 135 ہوگئی ہے ، جن میں 23 امریکی مسافر بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ 8 افراد برطانیہ میں بھی متاثر ہوئے ہیں۔چین کے قومی صحت کمیشن کے مطابق صوبہ ہبوئی میں 103 ، بیجنگ، تیآنجن، ھئی لونگ ژیانگ ، ان ہوئی اور ہنان میں ایک ایک افراد ہلاک کی موت ہوئی ہے ۔ کمیشن نے کہا کہ پیر کو 3536 مشتبہ کیس آنے کی اطلاع تھی۔849 افراد شدید بیمار ہیں ، جبکہ 716 لوگوں کو ٹھیک ہونے کے بعد اسپتال سے چھٹی دے دی گئی ہے ۔چین میں اب تک متاثرین کی تعداد 42638 تک پہنچ گئی ہے اور اس سے مرنے والوں کی تعداد 1016 ہو گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ 7333 لوگوں کی حالت سنگین ہے اور 21675 لوگوں کے وائرس سے متاثر ہونے کا شبہ ہے ۔علاج کے بعد کل 3،996 لوگوں کو اسپتال سے چھٹی دے دی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ متاثرہ لوگوں کے 428،438 لگایا گیا ہے ، ان میں سے 26724 لوگوں کو پیر کو طبی تشخیص کے بعد چھٹی دے دی گئی ہے ، اور 187728 دیگر لوگوں کا اب بھی جانچ کی جا رہی ہے ۔ہانگ کانگ میں 42 نئے معاملے درج کئے گئے ہیں، یہاں ایک شخص کی موت بھی ہوئی ہے ۔مکاؤ اور تائیوان میں ایک ایک مریض کو ٹھیک ہونے کے بعد ہاسپٹل سے چھٹی دے دی گئی ہے ۔چین کے صدر ژی جن پنگ ایک ہزار سے زائد افراد کی جان لینے والے کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں اور صحت حکام سے ملنے ہاسپٹل پہنچے ۔ چین سے ملنے والی رپورٹ کے مطابق چینی صدر، جنہوں نے اس وائرس کو’شیطان‘ کا نام دیا ہے نے متاثرہ مریضوں کا علاج کرنے والے ہاسپٹل کا دورہ کیا اور کہا کہ ’’صورتحال اب بھی تشویشناک ہے ‘‘۔عالمی صحت تنظیم نے اس وائرس کو COVID-19 کا نام دیا ہے۔ چینی نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کے مطابق شی جن پنگ کا کہنا تھا کہ ‘‘وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے مزید موثر اقدامات کرنے ہوں گے ’’۔خیال رہے کہ چینی صدر وائرس کے ملک بھر میں پھیلنے کے بعد سے عوام کی آنکھوں سے اوجھل تھے ۔انہوں نے وزیر اعظم لی کیکیانگ کو وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے تعینات کیا تھا اور لی کیکیانگ ہی نے گزشتہ ماہ ووہان کا دورہ بھی کیا تھا۔سرکاری میڈیا کے مطابق پیر کے روز ژی جن پنگ نے نیلے رنگ کا ماسک اور سفید سرجیکل گاؤن پہنا تاکہ بیجنگ میں دیتان ہاسپٹل میں ڈاکٹروں سے ملاقات کرسکیں، مریضوں کے علاج کو دیکھ سکیں اور ووہان میں ڈاکٹروں سے ویڈیو لنک کے ذریعے بات کرسکیں۔بعد ازاں انہوں نے بیجنگ کے وسط میں رہائش پذیر برادری سے ملاقات بھی کی تاکہ وبا کو روکنے کے لیے ‘تحقیقات کرنے اور تجاویز’ کے اقدامات کا جائزہ لے سکیں۔ویڈیو فوٹیج میں دکھایا گیا کہ چینی صدر کا انفرا ریڈ تھرما میٹر سے درجہ حرارت چیک کیا گیا، بعد ازاں انہوں نے کام کرنے والی برادری سے بات چیت کی اور اپارٹمنٹ کی کھڑکیوں سے دیکھنے والے افراد کے لئے مسکرا کر ہاتھ بھی ہلایا۔اس وبا کے پھیلاؤ کے بعد سے چینی حکام کی جانب سے غیر معمولی اقدامات کئے گئے ہیں جن میں چین کے صوبہ ہبوئی کے شہر کو مکمل بند کردینا اور ملک بھر میں ٹرانسپورٹ کے نظام کو بند کردینا، سیاحتی مقامات کو بند کرنا اور کروڑوں لوگوں کو گھروں میں رہنے کی تجویز دینا شامل ہے ۔ان اقدامات کے بعد شہر ویران ہوگئے تاہم گزشتہ روز معمولات زندگی بحال ہونے کے کچھ علامات سامنے آئے ۔بیجنگ اور شنگھائی میں سڑکیں اب پہلے سے زیادہ ٹریفک موجود ہے اور جنوبی صوبے گوانژو کا کہنا ہے کہ وہ جلد ہی پبلک ٹرانسپورٹ کو بحال کردیں گے ۔
کئی افراد کو گھر سے کام کرنے کے لیے کہا جارہا ہے جبکہ چند کمپنیوں نے ایک اور ہفتے کے لیے کام کو روک دیا ہے ۔سرکاری میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بیجنگ کے سب وے پر مسافروں کی تعداد آدھے سے بھی کم ہوگئی ہے ۔دارالحکومت میں بڑے بڑے شاپنگ مالز صحرا کا منظر پیش کر رہے ہیں اور کئی بینک بھی بند ہیں۔