کورونا وائرس بحران اگست تک جاری رہنے کا اندیشہ : ٹرمپ

,

   

نیوجرسی میں رات کا کرفیو، غیر ضروری سفر کرنے اور باہر کھانے پینے کی عادت ترک کردیں۔ کوروناوائرس کو شکست دینے ہر امریکی شہری کو قربانی دینا ضروری، مکمل صفائے کے بعد ہی جشن منائیں گے۔
وائیٹ ہاؤس میں میڈیا نمائندوں سے صدر ٹرمپ کا خطاب

واشنگٹن ۔ 17 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) اب جبکہ کوروناوائرس سے دنیا کا تقریباً ہر ملک متاثر ہوا ہے وہیں نیوجرسی میں رات 8 بجے تا صبح 5 بجے کرفیو کا نفاذ کیا گیا ہے تاکہ مہلک کوروناوائرس کو مزید پھیلنے سے روکا جائے۔ دوسری طرف حالانکہ صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنا ٹسٹ کروایا تھا اور وہ نیگٹیو تھا تاہم انہوں نے ایک ایسا بیان دیا ہے جس نے نہ صرف امریکی شہریوں بلکہ دنیا کے دیگر ممالک کو بھی سوچنے پر مجبور کردیا ہے کیونکہ انہوں نے کہا ہیکہ وائرس کا بحران جاریہ سال اگست تک جاری رہ سکتا ہے۔ پیر کے روز تک امریکہ میں کوروناوائرس سے مرنے والوںکی جملہ تعداد 85 ہوگئی جبکہ 4500 افراد اس سے متاثر بتائے گئے ہیں۔ سفری پابندی، اسکولس، ریستورانس، شراب خانوں اور سنیما ہالس کو بند کردیا گیا ہے۔ وائیٹ ہاؤس کی نیوز کانفرنس میں میڈیا نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے اس مرحلہ پر مؤثر اقدامات نہیں کئے تو ہلاکتوں کی تعداد کو بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکتا لیکن اگر ہم نے مؤثر اقدامات کئے تو ہلاکتوں کی تعداد موجودہ تعداد پر آ کر رک بھی سکتی ہے۔ لوگ کہہ رہے ہیں کہ یہ سلسلہ جولائی یا اگست تک جاری رہ سکتا ہے۔ خیر، میں بھی یہ کہنا چاہتا ہوں کہ جاریہ سال اگست تک حالات معمول پر آنے کے کوئی امکانات نظر نہیں آتے۔ اگر ہم دیگر ممالک میں ہلاکتوں کی تعداد پر نظر ڈالیں تو یہ کہنا بیجا نہ ہوگا کہ آنے والے دنوں میں ہلاکتیں بڑھ سکتی ہیں۔ پیر کے روز وائیٹ ہاؤس سے عوام کیلئے ایک ہدایت نامہ بھی جاری کیا گیا ہے جہاں انہیں کسی بھی نوعیت کی تقریبات منعقد کرنے یا دس سے زیادہ افراد کے اجتماع سے دور رہنے اور سماجی رابطوں کو بھی محدود کردینے کی ہدایت کی گئی ہے۔ بلاوجہ سفر کرنے سے گریز کریں اور ہوٹلس اور شراب خانوں میں کھانا پینا بند کردیں۔ اگر ہم نے ان ہدایتوں پر عمل کیا تو کوروناوائرس کو شکست دینے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ اپنی عادتوں کو کچھ دنوں کیلئے بدلتے ہوئے ہر امریکی شہری کو یہ قربانی دینا ہوگی جس کے بعد جب کوروناوائرس شکست خوردہ ہوجائے گا اس وقت ہم جشن منائیں گے۔