کورونا وائرس سے احتیاط ، لاکھوں مسلمانوں نے گھر پر ہی نماز ادا کی

,

   

مسلم علماء ، جماعتوں اور تنظیموں کی اپیل کا موثر ردعمل بڑی مساجد میں چند افراد نے ہی نماز جمعہ ادا کی ۔ لاک ڈاؤن پر سختی سے عمل

نئی دہلی ۔27 مارچ ۔( سیاست ڈاٹ کام ) جمعیتہ علمائے ہند ، جماعت اسلامی ، جمعیتہ اہل حدیث سمیت تمام بڑی مسلم تنظیموں کی جانب سے ملک بھر میں کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کے خطرات کے پیش نظر نماز جمعہ سمیت ہر دن پڑھی جانے والی پانچ وقت کی نمازوں کو اپنے اپنے گھروں میں ادا کرنے کی اپیل کے بعد یہ پہلا جمعہ تھا جب اس کا ملا جلا اثر دیکھنے کو ملا۔ دارالحکومت کے سبھی علاقوں کی مسجدوں میں جمعہ کی اذان ہوئی اورمسجد کے امام اور موذن سمیت چار چھ لوگوں نے نماز ادا کی۔سبھی لوگوں نے اس پر سختی سے عمل کیا اور سب نے اپنے گھروں میں نماز پڑھی۔دہلی کی جامع مسجد کے شاہی امام سید احمد بخاری نے ملک کے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ حالات بیحد نازک ہیں،کورونا کی وبا کا خطرہ بڑھتا جارہاہے ۔انہوں نے اپیل کی کہ سبھی لوگ روز کی نماز گھر میں ہی پڑھیں۔یہاں تک کہ جمعہ کے دن بھی نماز گھر میں ہی ادا کریں۔اس سے فتح پوری مسجد کے امام مفتی مکرم نے بھی لوگوں سے اپیل کی تھی کہ یہ بیماری بہت خطرناک ہے ۔یہ بیماری کب پھیلتی ہے پتہ بھی نہیں چلتا۔اسی وجہ سے حکومت نے لاک ڈاؤن کیا ہے اور جو احتیاط بتائی ہے اس پر عمل کرنا ضروری ہے ۔مسجدوں کو بھی بند کیا ہوا ہے تاکہ وہاں بھیڑ جمع نہ ہو۔آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے ٹویٹ کرکے کہاکہ کورونا وائرس عالمی وبا کی وجہ سے سبھی مسلم مسجدوں میں جمعہ کی نماز ادا کرنے کے بجائے گھر پر ہی نماز ادا کریں۔اپنے ساتھی شہریوں کو نقصان پہنچانے سے بچنے کے لئے یہ لازمی ہے ۔اے آئی ایم آئی ایم کے لیڈر اور رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے بھی ٹویٹ کر کے مسلمانوں سے نماز گھرمیں ہی ادا کرنے کی اپیل کی ہے ۔انہوں نے کہاکہ سبھی مسلمانوں سے میری اپیل ہے کہ جمعہ کے دن،گھر پر ظہر کی نماز ادا کریں اور مسجدوں میں بھیڑ جمع نہ ہونے دیں۔اس لڑائی میں آگے بڑھنے کا واحد طریقہ ہے سماجی دوری بنائے رکھنا۔بڑی میٹنگوں کو روکنا ضروری ہوگا۔واضح رہے کہ کورونا وائرس کے خطرے کو روکنے کے لئے سعودی عرب سمیت دنیا کے زیادہ تر مسلم ممالک میں بھی لوگوں سے گھروں میں ہی نماز ادا کرنے کی اپیل پہلے ہی کی جاچکی ہے ۔کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ کے پیش نظر مختلف علماء ، جماعتوں اور تنظیموں کی جانب سے مسلمانوں سے گھروں میںہی نماز ادا کرنے کی اپیل کی جارہی ہے ۔

سماجی دوری کو اس وائرس سے بچاؤ کیلئے ضروری قرار دیا جارہا ہے ۔ ایسے میں بھاری تعداد میں لوگوں کا جمع ہونا مناسب نہیں ہے ۔ خاص طورپر نماز جمعہ کے لئے مساجد میں مسلمانوں کی بھاری تعداد کے پیش نظر گھروں میں ہی نماز ظہر ادا کرنے کی اپیل کی گئی جس پر حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے لوگوں نے سنجیدگی دکھائی اور گھروں میں ہی نماز ادا کرنے کو ترجیح دی ۔ حکومت سماجی دوری پر زور دے رہی ہے تاکہ اس وباء کو پھیلنے سے روکا جاسکے ۔ کیرالا کے کوزی کوڈ کی دو مساجد میں تمام نمازوں کو روک دیا گیا ہے یہاں تک جمعہ کا بھی اہتمام نہیں کیا گیا ۔ جموں و کشمیر میں تمام اسلامی جماعتوں اور تنظیموں کے صدور نے بھی نماز جمعہ کی ادائیگی کے مسئلہ پر بات چیت کی اور عوام کو حفظان صحت کے اُصولوں کے مطابق احتیاط کرنے کا مشورہ دیا گیا ۔ کرناٹک وقف بورڈ نے بھی تمام مساجد کو ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے لاک ڈاؤن پر عمل کرنے کی ہدایت دی ہے اور جمعہ کے خطبہ اور نماز کو آئندہ تین ہفتوں تک کم مصلیوں کے ساتھ صرف 15منٹ میں ختم کرنے کا مشورہ دیا گیا ۔