نظام آباد کے ایک گاؤں میں این آر آئیز سے بات کرنے پر 50 ہزار جرمانہ
خلیجی ممالک سے واپس افراد کو سلف کورنٹائن کے لیے مجبور کرنا مقصد
نظام آباد ۔ 29 ۔ مارچ : ( سیاست نیوز) : ضلع نظام آباد کے موتھے گاؤں کے بزرگوں نے ایسے این آر آئیز جو خلیجی ممالک سے گاؤں واپس ہوئے ہیں ان کے گھر میں کورنٹائن کو یقینی بنانے کے لیے ایک انوکھا اور منفرد طریقہ کار اختیار کیا ہے ۔ گاؤں والوں کو این آر آئیز سے بات چیت کرنے سے روکنے کے لیے ویلیج ڈیولپمنٹ کمیٹی نے 50 ہزار روپئے جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ گاؤں میں این آر آئیز سے بات کرنے پر یہ جرمانہ عائد کیا جائے گا ۔ کمیٹی نے یہ فیصلہ اس لیے کیا ہے کہ ضلع حکام کی جانب سے ہدایات کے باوجود خلیجی ممالک سے واپس ہوئے افراد اپنے طور پر قرنطینہ یعنی کورنٹائن پر عمل نہیں کررہے ہیں ۔ کمیٹی کا خیال ہے کہ این آر آئیز کو سلف کورنٹائن کا پابند بنانے کے لیے گاؤں والوں کو ان سے دور رکھنا ضروری ہے ۔ لہذا این آر آئیز سے ملنے اور بات چیت کرنے والے افراد پر 50 ہزار روپئے جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ وہ این آر آئیز سے دور رہیں ۔ ارکان کمیٹی نے یہ بھی اعلان کیا کہ این آر آئیز سلف کورنٹائن کے لیے گھروں پر ہی رہیں ۔ ضلع کے اندلوانی منڈل کے عہدیداروں نے مختلف ممالک سے گاؤں واپس آنے والے این آر آئیز کے پاسپورٹ حاصل کررہے ہیں تاکہ 14 دنوں تک ان کے سلف کورنٹائن کو یقینی بنایا جاسکے ۔ این آر آئیز سے یہ کہا جارہا ہے کہ اگر وہ خلاف ورزی کریں گے تو ان کے پاسپورٹس ضبط کرلیے جائیں گے ۔ مقامی تحصیلدار رمیش کی قیادت میں این پی ڈی او اور انسپکٹر پولیس این آر آئیز سے رجوع ہو کر قواعد کی پابندی کے لیے زور دے رہے ہیں اور یہ وارننگ بھی دی جارہی ہے کہ اگر وہ گاؤں میں گھومیں تو ان کے پاسپورٹس ضبط کرلیے جائیں گے ۔ اسی دوران پولیس نے چہارشنبہ کو ملیشیا سے واپس ہوئے ایک شخص کو اس کے ایک رشتہ دار کے ساتھ آئیسولیشن وارڈ میں منتقل کردیا ۔ مکرم پورہ ٹاون کے شہباز خاں 14 مارچ کو ملیشیا سے واپس ہوئے تھے اور انہیں ہوم کورنٹائن کا مشورہ دیا گیا تھا لیکن وہ اپنے رشتہ دار امجد خاں کے گھر ایک تقریب میں شرکت کے لیے 22 مارچ کو مناکنڈور گئے اور واپس نہیں آئے ۔ عہدیداروں نے جب فون پر ان سے ربط پیدا کیا تو انہوں نے یہ کہہ کر گمراہ کیا کہ وہ مکرم پور میں ہی ہیں ۔ عہدیدار ان کے مکان پر پہنچ گئے ۔ لیکن وہ وہاں موجود نہیں تھے ۔ بارہا فون کرنے کے باوجود وہ واپس نہیں ہوئے ۔ پولیس منا کنڈور پہنچ گئی اور شہباز کے ساتھ امجد کو بھی آئیسولیشن وارڈ میں منتقل کردیا ۔۔