کورونا وائرس سے تعلیمی صورتحال شدید متاثر

   

بند کی ضرورت پر تعلیمی اداروں کو آخر میں بند کرنے اور سب سے پہلے کشادگی پر زور : یونیسف

حیدرآباد۔18ڈسمبر(سیاست نیوز) کورونا وائرس کی نئی قسم اومی کرون پر قابو کرنے کیلئے اگر بندکرنے کی نوبت آتی ہے تو ایسی صورت میں سب سے آخر میں اسکولوں اور تعلیمی اداروں کو بند کیا جا ئے گااور حالات کے معمول پر آنے کے بعد سب سے پہلے جس شعبہ کی کشادگی عمل میںلائی جائے گی وہ شعبۂ تعلیم ہوگا۔ عالمی ادارۂ صحت کی جانب سے اومی کرون پر قابو پانے کے اقدامات کے سلسلہ میں تیار کردہ منصوبہ کی تیاری کے دوران یونیسیف کی جانب سے یہ تجویز روانہ کرتے ہوئے عالمی ادارۂ صحت اور دنیا بھر کے ممالک سے خواہش کی گئی ہے کہ اگر اومی کرون پر قابو پانے کے لئے سخت اقدامات کی ضرورت پیش آتی ہے تو ایسے میں سب سے آخری میں تعلیمی اداروں کو بند کرنے کے اقدامات کئے جائیں۔ یونیسیف میں ایکزیکیٹیو ڈائریکٹر کے عہدہ پر اپنی معیادمکمل کرنے والی مسزہینریتا فور نے یہ بات کہی۔ انہوں نے بتایا کہ گذشتہ دو برسوں کے دوران تعلیمی اداروں کی صورتحال اور کورونا وائرس کے سبب بچوں کو کافی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اس مدت کے دوران بچوں کی نہ صرف تعلیم متاثر ہوئی ہے بلکہ وہ نفسیاتی امراض کا بھی شکار ہونے لگے ہیں اسی لئے حکومتوں بالخصوص عالمی ادارۂ صحت کے عہدیداروں کو اومی کرون سے نمٹنے کے لئے کئے جانے والے اقدامات میں اس بات کا خصوصی خیال رکھنا چاہئے اور مرحلہ وار انداز میں عائد کی جانے والی تحدیدات میں سب سے آخرمیں تعلیمی اداروں پر تحدیدات عائد کرنے کے اقدامات کرنے چاہئے ۔ انہو ںنے بتایا کہ جب اومی کرون پر قابو پانے کے بعد مرحلہ وار انداز میں تحدیدات ختم کی جائیں گی تو ایسی صورت میں سب سے پہلے اسکولوں اور تعلیمی اداروں کی کشادگی کے اقدامات کئے جانے چاہئے ۔ مسز ہینریٹا فور نے کہا کہ آئندہ سال شائد طلبہ کے لئے ایک اور غیر روایتی اور غیر رسمی سال ثابت ہوگا اور اس تعلیمی سال کے دوران بھی انکی تعلیم بری طرح سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے ۔ انہو ںنے طلبہ کی تعلیم کو متاثر ہونے سے بچانے اور بچوں کو نفسیاتی امراض کا شکار ہونے سے محفوظ رہنے کیلئے ان کی مصروفیات کو مناسب انداز میں جاری رکھنے کے اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسکولوں کو بند کرنے کے فیصلہ میں عجلت نہیں کی جانی چاہئے ۔ ایکزیکٹیو ڈائریکٹر یونیسیف نے مستقبل کی صورتحال کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈیجیٹل اور آئی ٹی کے ذریعہ تمام طبقات سے تعلق رکھنے والے طلبہ تک رسائی اور انہیں تعلیم سے مربوط کرنے کے اقدامات کئے جانے چاہئے اور ڈیجیٹل اور انفارمیشن ٹکنالوجی کے ذریعہ چلائی جانے والی کلاسس کو مزید بہتر بنانے کے اقدامات کرتے ہوئے اس شعبہ میں سرمایہ کاری پر توجہ دی جانی چاہئے ۔م