کورونا وائرس سے فوت ہونے والے افراد کی ڈبلیوایچ او کے قواعد پر تجہیز و تکفین

   

Ferty9 Clinic

عام اموات کوبغیر غسل و تجہیز وتکفین کے تدفین سے مسلم ورثاء میں تشویش کی لہر

نظام آباد :17؍ مئی ( محمد جاوید علی کی رپورٹ)ملک گیر سطح پر کورونا وائرس کی وباء عام ہونے کے بعد کورونا وائرس سے لاکھوں اموات ہورہی ہے اور احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے کورونا وائرس سے فوت ہونے والے افراد کو ڈبلیو ایچ او کے گائیڈ لائن کے مطابق تجہیز و تکفین کی جارہی ہے لیکن لاک ڈائون کے بعد سرکاری دواخانہ نظام آباد میں ہونے والی عام اموات کو بھی کورونا کا شبہ ظاہر کرتے ہوئے پولیس کی نگرانی میں ان کی تجہیز و تکفین بغیر کفن اور بغیر غسل کے انجام دینے کیلئے مجبور کیا جارہا ہے اور مرحومین کے ورثا پولیس اور انتظامیہ کی ہدایت پر بغیر غسل اور بغیر کفن کے میتوں کو قبرستان میں دفن کررہے ہیں جس سے مسلمانوں یں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ۔ صدر انتظامی کمیٹی عیدگاہ قدیم و جدیدو قبرستان کمیٹی نظام آباد محمد افضل کی اطلاع کے بموجب لاک ڈائون کے بعد سے سرکاری دواخانہ نظام آباد میں ہونے والی اموات پر پولیس کی جانب سے انہیں غسل اور کفن کی اجازت نہیں دی جارہی ہے جبکہ ضلع انتظامیہ کی جانب سے واضح طور پر اس بات کی تصدیق کی جارہی ہے کہ کرونا وائرس کے بعد سے نظام آباد ضلع میں ایک بھی اموات نہیں ہوئی ہے حالانکہ نظام آباد میں 61 مثبت کیسس ظاہر ہوئے تھے اور ابتداء میں 30 ؍ مارچ کے روز کرونا وائرس کے شبہ میں زیر علاج ایک مریض کی موت واقع ہوئی تھی اور اس کے بعد حالات بھی کشیدہ ہوگئے تھے۔ سرکاری دواخانہ کے انتظامیہ کی جانب سے واضح طور پر ان کی موت ہارٹ اٹیک سے ہونے کی صادقت کی تھی لیکن اس کے باوجود بھی ان کی میت کو ورثاء کے حوالے کرنے سے انکار کردیا تھا جس پر دواخانہ میں زبردست ہنگامہ بھی ہوا تھا اور پولیس کی نگرانی میں مرحوم کی تدفین بغیر غسل ، بغیر کفن کے پولیس کی نگرانی میں رات دیر گئے انجام دی تھی جس کے بعد سے مسلسل سرکاری دواخانہ میں طبیعت ناساز ی کے باعث دواخانہ میں شریک ہونے والے مریضوں کی موت واقع ہونے پر ان کی میتوں کو مرحومین کے ورثاء کے حوالے کرنے سے انکار کردیا جارہا ہے اور انہیں کسی بھی صورت میں گھر لے جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے اور پولیس کی نگرانی میں ایمبولنس کے ذریعہ قبرستان منتقل کیا جارہا ہے جہاں پر قبرستان کمیٹی کی جانب سے نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد ان کی تجہیز و تکفین کی جارہی ہے ۔ کورونا وائرس کا شبہ نہ ہونے کے باوجود بھی میتوں کو دینے سے انکارکردیا جارہا ہے جبکہ انتقال کے بعد جو سرٹیفکٹ جاری کیا جارہا ہے اس میں واضح طور پر ہارٹ اٹیک و دیگر وجوہات کی نشاندہی بھی کی جارہی ہے ۔ لیکن میتوں کو دینے سے انکارکیا جارہا ہے جبکہ ضلع میں آج تک بھی کورونا وائرس کی وجہ سے ایک بھی موت واقع ہونہیں ہوئی ہے تو پھر کیوں میتوں کو دینے سے انکار کیا جارہا ہے اس بات کو لیکر کئی سوالات کھڑا کئے جارہے ہیں مرکزی حکومت کی جانب سے گائیڈ لائن جاری کرتے ہوئے تدفین میں 20 افراد کو شرکت کی اجازت دی جارہی ہے لیکن دواخانہ میں انتقال ہونے کے بعد سے عام افراد کو میت میں شرکت بھی نہیں کرنے دیا جارہا ہے ۔ قبرستان کمیٹی کے صدر محمد افضل الدین نے بتایا کہ تجہیز و تکفین ٹھہر کر ہونے کے بعد یہاں سے جارہی ہے اگر کرونا وائرس نہ ہونے کی صورت میں قبرستان کمیٹی غسل اور کفن کو انجام دینے کیلئے تیار ہے اور اس قبرستان میں یہ تمام سہولتیں دستیاب ہے ۔ غسل خانہ میں ہر طرح سے سہولت فراہم کرنے کیلئے قبرستان کمیٹی تیار ہے تاکہ شریعت کے مطابق عام موت ہونے پر غسل اور کفن دیا جاسکے لیکن پولیس کی جانب سے روک لگانے کی وجہ سے کوئی بھی عمل کو انجام نہیں دیا جارہا ہے یہ سنگین مسئلہ بنا ہوا ہے ۔ ضلع سے تعلق رکھنے والے اقلیتی قائدین کیلئے یہ ایک لمحہ فکر ہے اور ضلع سے تعلق رکھنے والے قائدین اس بات کو سختی سے نوٹ لیتے ہوئے اس مسئلہ کو حکومت سے رجوع کریں اور پولیس کی جانب سے اعتراضات کو دور کرتے ہوئے عام موت ہونے پر ان کی میت کو ورثاء کے حوالے کریں اگر مریض کورونا کے شبہ میں موت ہونے صورت میں ہائی کورٹ کے احکامات کے مطابق میت کا کرونا ٹسٹ کریں اور اس کے بعد قطعی فیصلہ کریں لیکن عام موت ہونے پرمیت کو ورثاء کے حوالے کریں ۔ پولیس کی جانب سے ورثاء کو اس بات سے بھی خوف دلایا جارہا ہے کہ کورونا کی وباء چل رہی ہے ہوسکتا ہے کہ کرونا ہوسکتا ہے کیوں دوسروں کی جان جوکھم میں ڈال رہے کہے کر خوف دلایا جارہا ہے لہذا اس بارے میں واضح طور پر تحقیقات کرتے ہوئے قطعی فیصلہ کریں اور مسلمانوں کی میتوں کو شرعی محمدی کے مطابق تجہیز و تکفین کرنا کا مسلمان شہریان کی جانب سے پرُ زور مطالبہ کیا جارہا ہے ۔ گذشتہ 25 دنوں سے ایک بھی کورونا کا کیس ظاہر نہیں ہوا لیکن صرف اور صرف مسلم طبقہ کو ہی نشانہ بنایا جارہا ہے حالانکہ کئی افراد میت کو گھر لے جانے کیلئے تیار رہ رہیں لیکن پولیس میت کو گھر لے جانے کی اجازت نہیں دے رہی ہے ۔ کورونا وباء کے دوران عام موت ہونے پر گھر والوں کو ہراساں کیا گیا تھا جس پر ڈپٹی مئیر ادریس خان نے سختی کے ساتھ احتجاج کیا تو ان پر بھی مقدمہ درج کرلیا گیا تھا اس طرح پولیس کی جانب سے زبردست کی جارہی ہے اور ڈبلیو ایچ او کے احکامات کے مطابق کوئی بھی قواعد کی عمل آوری نہیں کی جارہی ہے۔