کورونا وائرس مریضوں کی تعداد میں کمی کے ساتھ ہی ٹیکہ اندازی میں عدم دلچسپی

   

گھر گھر ٹیکہ مہم سے نشانہ کی تکمیل ممکن ، جی ایچ ایم سی کو منصوبہ سازی کی ضرورت
حیدرآباد۔9جولائی (سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں ریکارڈ کی جانے والی کمی کے ساتھ ساتھ ٹیکہ اندازی میں بھی کمی ریکارڈکی جانے لگی ہے جو کہ مناسب نہیں ہے۔ ریاست تلنگانہ میں گذشتہ چند ماہ سے جاری کورونا وائر س کی دہشت میں لاک ڈاؤن کے خاتمہ کے ساتھ ہی کمی دیکھی جانے لگی تھی لیکن ملک بھر میں کورونا وائرس کی ٹیکہ اندازی کے اثرات بھی دیکھے جا رہے تھے لیکن اب جو صورتحال پیدا ہوئی ہے اسے دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہونے لگا ہے کہ ٹیکہ اندازی کے رجحان میں بھی دوبارہ کمی واقع ہونے لگی ہے جبکہ ٹیکہ اندازی میں شدت پیدا کرنے کیلئے مختلف گوشوں سے مہم چلائے جانے کے علاوہ شہریوں کو ٹیکہ کے حصول کے لئے راغب کروانے کے اقدامات کئے جاتے رہے ہیں ۔ دونوں شہروں حیدرآباد وسکندرآباد میں ٹیکہ اندازی کے مراکز پر لاک ڈاؤن کے خاتمہ کے بعد ہجوم اور قطاریں دیکھی جا رہی تھی اور شہریوں کی جانب سے رضاکارانہ طور پر ٹیکہ حاصل کیا جارہا تھا لیکن اب شہر کے کئی ٹیکہ اندازی مراکز پر ٹیکہ کے حصول کیلئے پہنچنے والوں کی تعداد میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے اور کہا جار ہاہے کہ متعدد مرتبہ اعلانات کے باوجود بھی ٹیکہ کے حصول کے لئے سلسلہ میں کوئی دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کیا جا رہاہے جبکہ محکمہ صحت کے عہدیداروں کی جانب سے کہا جا رہاہے کہ ریاست تلنگانہ میں تیسری لہر کی صورت میں ٹیکہ اندازی کی بہتر انداز میں مقابلہ کرسکتی ہے۔ عہدیداروں کے مطابق ریاست تلنگانہ میں ہی نہیں بلکہ ملک بھر کی بیشتر ریاستوں میں ٹیکہ کے حصول کے بعد کورونا وائرس کا شکار ہونے کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں لیکن مریضوں کو سنگین صورتحال کا سامنا نہیں کرنا پڑا بلکہ معمولی کھانسی ‘ بخارکے علاوہ نزلہ کے ساتھ کورونا وائرس سے نجات حاصل ہوچکی ہے اسی لئے ٹیکہ اندازی میں حصہ لیتے ہوئے خود کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ریاست میں ابتدائی دنوں میں ٹیکہ کی قلت کے سبب شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا تھا لیکن مرکزی حکومت کی جانب سے ملک بھر میں ٹیکہ اندازی مہم کے آغاز کے ساتھ ہی صورتحال میں تیزی سے تبدیلی رونما ہونی شروع ہوچکی تھی اور بڑی تعداد میں شہریوں کی جانب سے ٹیکہ حاصل کیا جارہا تھا لیکن اب ٹیکہ کے حصول کے خواہشمندوںکی تعداد میں کمی ریکارڈ کی جا رہی ہے جو کہ ٹیکہ اندازی مہم سے شہریو ںکی عدم دلچسپی کی مثال ہے ۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے اگر تیزی کے ساتھ گھر گھر ٹیکہ اندازی مہم چلانے کے اقدامات کئے جاتے ہیں تو ایسی صورت میں ٹیکہ اندازی کو فروغ حاصل ہونے کے امکانات ہیں۔