کورونا وائرس: پانچ چیزیں جو فوج عالمی وباء کے مقابلے کیلئے کر سکتی ہے

   

روم 23 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) اٹلی، امریکہ اور پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں کورونا وائرس کی عالمی وبا کے دوران مقامی فوجوں کو مختلف علاقوں میں طلب کر لیا گیا ہے تاکہ اس بیماری کا پھیلاؤ روکا جا سکے۔فوج کا بنیادی کردار ملک کی حفاظت کرنا، اور ضرورت کے تحت، جنگ میں لڑنا ہوتا ہے۔لیکن اب افواج کو بڑی تعداد میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے جنگ کی ایک مختلف مہم میں طلب کیا جا رہا ہے۔ فوجی اہلکاروں کو شہروں میں طلب کرنے کا یہ ایک ایسا رجحان ہے جس کے بارے میں امکان ہے کہ یہ جاری رہے گا۔فوج سے منسلک روایتی فرائض اب روکے جاچکے ہیں۔ مثلاً برطانیہ میں نئی بھرتیوں کی ٹریننگ رْک گئی ہے۔ نیٹو کی ڈیفینڈر یورپ 20 نامی بین الاقوامی فوجی مشقیں محدود ہوگئی ہیں۔ ان میں گذشتہ برسوں کے دوران امریکی فوجی دستوں کو ایک بڑی تعداد میں یورپ میں تعینات کیا جاتا تھا۔جاری آپریشنز بھی معطل کر دیے گئے ہیں اور تعینات کیے گئے دستوں کو کم کیا جا رہا ہے۔ اس کے لیے ایک اچھی مثال عراق میں اس بین الاقوامی کوشش کی ہے جس کے تحت مسلح افواج کو ٹریننگ اور مدد فراہم کی جاتی ہے۔کئی معاشروں میں جب فوج سڑکوں پر آتی ہے تو اسے سیاسی عدم استحکام کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ مختلف ممالک میں الگ سوچ رکھنے والے افراد مسلح افواج کی بڑھتی موجودگی پر مختلف ردعمل دیتے ہیں۔لیکن مغربی یورپ جیسے ممالک، جنھیں مستحکم جمہوری معاشرہ سمجھا جاتا ہے، میں بھی فوج کی تعیناتی غیر معمولی نہیں۔