کانگریس پر تنقید افسوسناک، بھٹی وکرامارکا کا ردِ عمل
حیدرآباد۔/14 مارچ، ( سیاست نیوز) سی ایل پی لیڈر بھٹی وکرامارکا نے الزام عائد کیا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ اسمبلی میں آر ایم پی ڈاکٹر اور حکیم کی طرح کورونا وائرس کے بارے میں اسمبلی میں اظہار خیال کررہے ہیں۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بھٹی وکرامارکا نے کہا کہ اسمبلی میں کانگریس نے کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے حکومت سے اقدامات کی اپیل کی لیکن کے سی آر ایک ڈاکٹر کی طرح اظہار خیال کرتے رہے۔ چیف منسٹر نے اس سے قبل اسمبلی میں کہا تھا کہ پیراسیٹامول گولی کے استعمال سے کورونا وائرس نہیں آئے گا۔ وائرس سے متاثرہ شخص کو عوامی زندگی سے دور رکھتے ہوئے الگ تھلگ کمرہ میں رکھا جائے۔ لیکن گاندھی ہاسپٹل میں وائرس سے متاثرہ مریض کو غیر محفوظ انداز میں رکھا گیا ہے۔ بھٹی وکرامارکا نے کہا کہ یہ عوامی زندگی ہے فلم نہیں ۔ انہوں نے ریمارک کیا کہ کے سی آر کو دیکھ کر کورونا وائرس ڈر کرفرار نہیں ہوگا۔ چیف منسٹر نے کہا تھا کہ ہمیں دیکھ کر کورونا وائرس بھی تلنگانہ میں آنے سے گھبرائے گا۔ کے سی آر کو کہانیاں بیان کرنے اور عوام کو گمراہ کرنے سے بچنا چاہیئے۔ وائرس کی روک تھام کیلئے احتیاطی اقدامات کے بجائے چیف منسٹر کی جانب سے اسمبلی میں کانگریس پارٹی کو کورونا وائرس سے تعبیر کرنا شرمناک ہے۔ کے سی آر کو فوری ایوان سے معذرت خواہی کرنی چاہیئے۔ کانگریس رکن اسمبلی کومٹ ریڈی راجگوپال ریڈی نے کہا کہ اس سے قبل چیف منسٹر نے کورونا وائرس سے متاثرہ شخص کے خلاف ریمارک کیا تھا۔ انہوں نے شکایت کی کہ اسمبلی میں اپوزیشن کو عوامی مسائل پر اظہار خیال کا موقع نہیں دیا جارہا ہے۔ تلنگانہ میں جمہوریت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی کا اجلاس اسمبلی میں رکھنے کے بجائے کے سی آر اپنے فارم ہاوز میں رکھ لیں۔ عوام کو کے سی آر پر بھروسہ نہیں ہے۔ انہوں نے یا دلایا کہ کے سی آر نے سونیا گاندھی سے ملاقات کرتے ہوئے کانگریس میں ٹی آر ایس کو ضم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ آج تلنگانہ میں کے سی آر خاندان کی حکمرانی ہے۔ رکن اسمبلی جی انوسیا نے کہا کہ ان کی باتوں کو چیف منسٹر نے ہوائی باتیں قراردیا ہے۔ نہ صرف ملک بھر میں بلکہ بیرونی ممالک میں مقیم ہندوستانی بھی وائرس سے پریشان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کو اسمبلی میں حقائق سے کام لینا چاہیئے۔انہوں نے کہا کہ کے سی آر نوجوانوں کو مہنگائی بھتہ اور روزگار کی فراہمی میں ناکام ہوچکے ہیں۔ گزشتہ چھ برسوں میں ایک بھی انتخابی وعدہ کی تکمیل نہیں کی گئی۔