ماہرین تعلیم اور اولیائے طلبہ کی رائے میں تضاد ، ماہ اگست سے تعلیم کے آغاز کی تجویز
حیدرآباد : ملک بھر میں دن بہ دن بڑھتے ہوئے کورونا وائرس کے پیش نظر تعلیم کو لے کر الجھن اور تجسس برقرار ہے ۔ والدین کی جانب سے ( زیرو اکیڈیمک ایر) کے لیے اصرار کیا جارہا ہے ۔ سرکاری سطح پر نصاب میں کمی کرنے پر سنجیدگی سے غور کیا جارہا ہے ۔ ماہرین اور عوام کی رائے میں تضاد پایا جاتا ہے ۔ مرکزی حکومت قطعی فیصلہ کرنے سے قبل تمام پہلوؤں کا جائزہ لے رہی ہے ۔ مرکزی حکومت نے ماہ اگست سے تعلیمی سرگرمیاں شروع کرنے کا اشارہ دیا ہے ۔ مگر جس تیزی سے کورونا کا پھیلاؤ ہورہا ہے ۔ ایسی صورت میں کیا دو ماہ میں تعلیمی سرگرمیاں شروع ہونے کا امکان ہے ۔ اگر اسکولس کھل جاتے ہیں تو کیا والدین بچوں کو اسکولس روانہ کرنے تیار ہوں گے ۔ کیا بچے اسکولس میں ماسک لگاتے ہوئے سماجی فاصلہ کو برقرار رکھ پائیں گے ۔ ان سوالات پر ملک بھر میں مباحث چھڑ گئے ہیں ۔ کورونا وائرس نے کئی شعبوں کی خدمات اور سرگرمیوں کو متاثر کردیا ہے ۔ ان میں تعلیمی شعبہ بہت زیادہ متاثر ہوگیا ہے ۔ تاحال کئی امتحانات منسوخ ہوگئے ہیں ۔ نئی تعلیمی سال کے آغاز میں ابھی تک کافی تاخیر ہوئی ہے ۔ طلبہ کی تعلیم کو متاثر ہونے سے بچانے کے لیے تلنگانہ کے بشمول دوسری ریاستوں میں دسویں اور انٹر میڈیٹ و دوسرے امتحانات کو منسوخ کرتے ہوئے بغیر امتحانات کے طلبہ کو پروموٹ کردیا ہے ۔ اسی تناظر میں نئی تجویز سامنے آئی ہے ۔ والدین ( زیرو اکیڈیمک ایر ) پر زور دے رہے ہیں ۔ بچوں کو اس مہلک وباء سے محفوظ رکھنے کے لیے زیرو اکیڈیمک ایر کو بہتر قرار دے رہے ہیں ۔
دہلی اور ہریانہ میں والدین کی جانب سے مقامی حکومتوں سے زیرو اکیڈیمک ایر کے لیے یادداشتیں پیش کی گئی ہیں ۔ کورونا سے بہت زیادہ متاثر ہونے والی ریاستیں مہاراشٹرا اور تاملناڈو میں بھی زیرو اکیڈیمک ایر کو مناسب اقدام تصور کیا جارہا ہے ۔ پہلی جماعت سے پانچویں جماعت میں زیر تعلیم طلبہ کے والدین اور سرپرست بچوں کو اسکولس روانہ کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں ۔ ماہرین کا خیال ہے کہ زیرو اکیڈیمک ایر کا اعلان کرنے سے طلبہ کے تعلیمی کیرئیر کو نقصان پہونچ سکتا ہے ۔ جب بچوں کا تعلیمی سال ضائع ہونے سے بچانے کے لیے انہیں بغیر امتحانات کے پروموٹ کیا گیا ہے تو مسابقتی امتحانات میں حصہ لینے کی تیاری کرنے والے طلبہ کی تعلیمی کیرئیر کو کیوں کر ضائع کیا جاسکتا ہے ۔ بہتر ہے کہ نصاب میں کمی کرتے ہوئے تعلیمی سال کو برقرار رکھیں ۔ تلنگانہ ہائیر ایجوکیشن کونسل کے صدر نشین ٹی پاپی ریڈی نے زیرو اکیڈیمک ایر کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے طلبہ کو نقصان ہوگا ۔ کورونا کے پھیلاؤ پر چھوٹے بچوں کے بارے میں سونچنا ضروری ہے ۔ رکن قانون ساز کونسل کے جناردھن ریڈی نے کہا کہ والدین کی اپنی رائے ہوسکتی ہے ۔ مگر زیرو اکیڈیمک ایر کرنے سے طلبہ کو نقصان ہوگا بلکہ اس مسئلہ کا حل دریافت کرنے کے لیے دو شفٹوں میں اسکولس چلایا جائے ۔ اس سے سماجی فاصلہ برقرار رہے گا ۔ ہر شفٹ کے بعد اسکولس کو سینٹائیزرس کیا جائے ۔ نصاب میں کمی کرتے ہوئے اسکولس کے اوقات کو گھٹیا جائے ۔۔