کورونا وائرس کی آڑ میں ملازمین کے ساتھ ناانصافی

   

کٹوتی کا فیصلہ واپس لیا جائے، جی نارائن ریڈی کا بیان
حیدرآباد ۔31 ۔ نومبر (سیاست نیوز) پردیش کانگریس کمیٹی کے خازن جی نارائن ریڈی نے ملازمین کی تنخواہوں اور خاص طور پر درجہ چہارم ، آؤٹ سورسنگ اور کنٹراکٹ ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے عجلت میں کیا گیا فیصلہ قرار دیا۔ نارائن ریڈی نے کہا کہ چیف منسٹر کے سی آر کورونا وبا کی صورتحال کا فائدہ اٹھاکر ملازمین تنخواہوں اور پنشنرس کے وظیفہ میں کٹوتی کا فیصلہ کرچکے ہیں۔ چیف منسٹر کو چاہئے کہ وہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے حکومت کی جانب سے خرچ کی گئی رقم کی تفصیلات پیش کرے۔ اگرچہ وائرس سے نمٹنا ریاست کی اولین ترجیح ہونی چاہئے لیکن اس کے لئے تنخواہوں اور پنشن میں کٹوتی کی تائید نہیں کی جاسکتی۔ نارائن ریڈی نے چیف منسٹر ، وزراء ، ارکان مقننہ ، کارپوریشنوں کے صدورنشین اور مجالس مقامی کے نمائندوں کی تنخواہ میں 75 فیصد کٹوتی کا خیرمقدم کیا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ کٹوتی 100 فیصد بھی کی جاسکتی ہے۔ آئی اے ایس ، آئی پی ایس اور دیگر مرکزی سرویسز کی تنخواہوں میں 60 فیصد کٹوتی قابل قبول ہے لیکن دیگر تمام ملازمین کے لئے 50 فیصد کی کٹوتی ناقابل قبول ہے۔ چیف منسٹر سے ملازمین آئندہ ماہ پی آر سی پر عمل آوری کی امید کر رہے تھے ۔ تنخواہوں میں ا ضافہ کے بجائے چیف منسٹر نے موجودہ تنخواہوں میں 50 فیصد کی کٹوتی کے ذریعہ ملازمین کو صدمہ میں مبتلا کردیا ہے۔ درجہ چہارم ، آؤٹ سورسنگ اور کنٹراکٹ ملازمین معمولی تنخواہیں حاصل کر رہے ہیں ۔ گزشتہ 6 برسوں میں ان کی تنخواہوں پر نظرثانی نہیں کی گئی لیکن اچانک 10 فیصد کی کٹوتی معاشی مسائل پیدا کرسکتی ہے۔ پنشنرس کے لئے 50 فیصد کی کٹوتی ، ضعیف افراد کے لئے مشکلات کا سبب بنے گی۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر نے وضاحت نہیں کی کہ کس ماہ کی تنخواہ میں کٹوتی کی جائے گی۔ ہر ماہ ملازمین کی تنخواہوں پر 1900 کروڑ اور وظائف پر 860 کروڑ خرچ کئے جاتے ہیں۔ تازہ ترین فیصلہ سے حکومت ہر ماہ 1370 کروڑ کی بچت کرسکتی ہے۔ نارائن ریڈی نے تنخواہوں اور پنشن میں کٹوتی کے فیصلہ سے فوری دستبرداری کا مطالبہ کیا۔