حیدرآباد ۔ 29 ۔ مارچ : ( سیاست نیوز) : کورونا وائرس کی خفیہ علامتیں رکھنے والے مریضوں سے ڈاکٹرس پریشان ہیں ۔ ڈاکٹرس کے لیے کورونا وائرس کے مریضوں سے نمٹنے میں سب سے بڑا چیلنج وہ مریض ہیں جن میں کورونا وائرس پایا جاتا ہے لیکن ان میں علامتیں ظاہر نہیں ہوتیں ایسے مریض محکمہ صحت کے حکام کے لیے پریشانی کا باعث بن رہے ہیں ۔ یہ مریض اپنے اندر وائرس کی علامتیں پوشیدہ رکھتے ہیں ۔ ان کے معائنہ سے پتہ چلتا ہے کہ ان کا covid-19 پازیٹیو ہے لیکن ان میں ایسی کوئی ظاہری علامت جیسے بخار ، سردی اور کھانسی نہیں ہوتی ۔ ایسے کیسوں میں تشویش کی بات یہ ہے کہ covid-19 کا پازیٹیو مریض بھی اپنے اندر کے وائرس کو پہچاننے سے قاصر ہوتا ہے اور وہ اپنے اندر کے وائرس کو آسانی سے دوسروں تک پہونچاتا رہتا ہے جس کی کوئی خبر نہیں ہوتی ۔ ایسا مریض یا مریضہ کا طبی معائنہ پازیٹیو ہوتا ہے لیکن وہ خود کی بیماری سے واقف نہیں ہوتے ۔ ایسے مریضوں کی وجہ سے ہی حکومت نے لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا ہے ۔ ملک گیر سطح پر ایسے کئی مریض ہیں جو اپنے اندر covid-19 کے جراثیم لے کر گھوم رہے ہیں اور ان سے یہ جراثیم دیگر تک پھیل رہے ہیں ۔ اس لیے شہریوں کے لیے بہتر یہی ہے کہ وہ افراد سے ملنا جلنا بند کریں اور خود کو کورنٹائن کرلیں قرنطینہ کرنے سے افراد وباء سے بچ سکیں گے ۔ جو لوگ متواتر سفر کرتے یا باہر نکل کر گھومتے رہیں گے تو ان پر وائرس کا حملہ ہونا یقینی ہوتا ہے ۔ یہی بہتر ہے کہ شہری باہر نکلنے سے گریز کریں اور ایسے covid-19 کے پازیٹیو مریضوں سے خود کو بچائیں ۔ جن کی علامتیں ظاہر نہیں ہوتی ہیں یہی وجہ ہے کہ سماجی دوری کے لیے زور دیا جارہا ہے ۔ حکومت نے عوام کو ایک دوسرے سے دور رکھنے کے لیے لاک ڈاؤن کردیا ہے ۔ سپرنٹنڈنٹ فیور ہاسپٹل ڈاکٹر کے شنکر نے کہا کہ شہریوں کو بے حد احتیاط کرنے کی ضرورت ہے ۔ متاثرہ افراد سے دور رہنے کا واحد طریقہ خود کو گھر میں الگ تھلگ کرلیں ۔ باہر ایسے کئی افراد ہیں جن کے اندر کورونا وائرس گھر کررہا ہے لیکن یہ علامت ظاہر نہیں ہورہی ہیں اور ہر کوئی خوش ہے کہ وہ وائرس سے متاثر نہیں ہے جب کہ ان کے اندر وائرس پہونچ چکا ہوتا ہے جن کا ٹسٹ کرنے پر ہی پتہ چلتا ہے ۔ جو افراد اس طرح کی کوئی علامت نہیں رکھتے لیکن ان کا covid-19 پازیٹیو ہوتا ہے ایسے میں 14 دن کا قرنطینہ ہی واحد حل ہے ۔ رپورٹس کی بنیاد پر ہیلت ایجنسیوں نے مشورہ دیا ہے جن میں امریکی CDC اور عالمی صحت تنظیم WHO شامل ہیں کہا کہ جو شخص وائرس کی کوئی علامت نہیں رکھتا لیکن اس کے اندر وائرس مسلسل اپنا کام کررہا ہے اور اس کے پھپھڑے خراب کرتا جارہا ہے ۔ جس کی مریض کو خبر ہی نہیں ہوتی ۔ ایسا مریض اپنا وائرس دوسروں تک پہونچانے کا جوکھم بن جاتا ہے ۔ دو چار دن کے اندر یہ وائرس ایک سے دوسرے اور دوسرے سے تیسرے تک پہونچ جاتا ہے ۔ کئی موقعوں پر covid-19 پازیٹیو کی علامتیں رکھنے والے مریض ٹسٹ سے راہ فرار اختیار کرتے ہیں کیوں کہ ان کے اندر ایسی علامتیں ہی نہیں ہوتی ہیں ۔ ساری دنیا میں شعبہ صحت عامہ کے عہدیداروں نے یہ مشورہ دیا ہے کہ بیرون ملک سے آنے والوں کا ٹسٹ کروانا ضروری ہے اور ایسے افراد کے اندر صد فیصد وائرس کی علامتیں موجود رہتی ہیں ۔ دنیا بھر کے صحت عامہ کے ماہرین کے تجزیہ کی بنیاد پر ہی بتایا گیا ہے کہ covid-19 کے مریضوں کا پتہ 7 دنوں بعد چلتا ہے ۔ کسی بھی شخص کے اندر یہ وائرس داخل ہوا ہے تو یہ 7 دنوں کے بعد ظاہر ہوتا ہے ۔ عام طور پر ان علامتوں کے ظاہر ہونے کی مدت دو تا 14 دنوں کی ہے ۔ لیکن covid-19 کے پازیٹیو مریضوں کی بڑی تعداد اپنے اندر مرض کی علامتیں ظاہر ہونے سے پہلے ہی امراض کو دو تا چار دنوں میں ہی پھیلانا شروع کرتے ہیں ۔۔