کورونا وائرس کی دوسری لہر غیرضروری خوف حقیقت ، علاج ، احتیاطی تدابیر

   

ڈاکٹر محمد سراج الرحمن

کورونا وائرس Covid-19 کی سرزمین ہند میں ہونے والی تباہ کاریوں کی ابھی پہلی برسی ہونے ہی کو تھی، اچانک مختلف ریاستوں خاص کر پڑوسی ریاست مہاراشٹرا نے اس کی دوسری لہر کی گرفت سے نمٹنے پابندیاں اس کے چند اضلاع میں لاگو کرنے کا اعلان کیا۔ اسی طرح چونکہ یہ ہمارا پڑوس ہے، وہاں کے لوگوں کی شہر حیدرآباد میں کثرت سے آمد ہوتی ہے، دیکھتے ہی دیکھتے کورونا کے مہلک مرض کا ہمارے شہر بلکہ ریاست تلنگانہ میں اثر دکھائی دیا، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ساری ریاست کے اسکولس اور کالجس نہ صرف عارضی طور پر بند کردیئے گئے بلکہ جونیر اور ڈگری کالجس کے امتحانات تک منسوخ کردیئے گئے، سوائے میڈیکل، ڈینٹل کالجس کے طلبہ کے دیگر طلبہ کی زندگی کا ایک قیمتی سال ضائع ہونے کو ہے۔
اسی طرح معاشرہ میں تباہ کاریوں کی ابھی معاشی امور کی پابجائی ہو ہی رہی تھی کہ پھر سے عوام میں لاک ڈاؤن، کرفیو وغیرہ کا خوف و ہراس کا ماحول گرم ہے بلکہ بعض طلباء و طالبات، تاجر، خانگی ملازمین، مزدور، مالکان چھوٹی صنعت، خاص کر حساس طبقہ احساس کمتری، غیرمحفوظ، ذہنی دباؤ، بوکھلاہٹ کا شکار، گھریلو تنازعات کا شکار، عائلی تنازعات کے عارضہ کا شکار ہوگیا۔ پولیس کے بھروسہ سنٹر میں شکایات میں اضافہ ہوا ، یہی نہیں خودکشی، اقدام خودکشی کے واقعات کا بھی ہمارے سرکاری دواخانوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
کورونا وائرس کا طبی پہلو
کورونا وائرس (Coronal Noval-19) یہ دراصل ایک کمزور ترین وائرس ہے جس کا سردی، زکام، جیسے امراض سے تقابل کیا جاسکتا ہے۔ یہ وائرس کسی علاج کے بغیر ہفتہ بھر میں صحت مند لوگوں میں خودبخود ختم ہوجاتا ہے۔ یہ Highly Infectious ہے، اس کی ابتدائی علامات میں نزلہ، زکام، تیز بخار، بھوک نہ لگنا، منہ کا مزہ بدلنا، سونگھنے کی صلاحیت کم ہوجاتا، کمزوری، نقاہت ، سانس لینے میں تکلیف ،زیادہ پسینہ وغیرہ عام ہے۔ کئی لوگوں کو یہ بلاکسی علامات کے بھی متاثر کرتا ہے۔ اس کی علامات کا تعلق مریض کی قوت مدافعت (Immunity) پر منحصر رہتا ہے۔
علاج
کورونا کا کوئی مخصوص علاج نہیں ہے۔ متاثرہ شخص کو سب سے پہلے الگ تھلگ (Isolation) ہوجانا چاہئے۔ اس کے بعد اس کا Symptamatic علاج یعنی علامات کی بنیاد پر علاج ہوتا ہے۔ اگر بخار ہو تو بڑوں میں Paracetemol، Dolo650 ہر 8 گھنٹے سے دیا جاتا ہے۔ اگر گلے میں خراش ہو تو Antibiotic جیسے Azithrol شدت کے لحاظ سے دیا جاتا ہے۔ وٹامن C (Chewcy) کے علاوہ گلوکوس پلایا جاتا، ORS دیا جاتا، Calcium کی گولیاں، ملٹی وٹامن، ضرورت ہو تو نارمل سلائن یا گلوکوس چڑھایا جاتا ہے۔ ضرورت کے مطابق حساب سے آکسیجن میں سانس کی تکلیف ہو تو Nebulizer کا استعمال بھی ڈاکٹرس تجویز کرتے ہیں۔ کھانے میں پروٹین سے بھرپور غذا دیتے ہیں۔ ان کے استعمال کی اشیاء بالکل الگ کردیا جاتا ہے۔
اب جب پھر سے دوبارہ کورونا کی وباء درپیش ہے، کہا یہ بھی جارہا ہے کہ اب کی بار کورونا زیادہ زہریلا ہے، زیادہ نقصان دہ ہے، اس میں کچھ اقسام جو UK، Brazil، S.Africa زیادہ Toxic ہے اور Vaccine بھی دیا جارہا ہے۔ موسم بھی گرما کا ہے۔ ان تمام موافق غیرموافق حالات کے باوجود ہمیں اپنے آپ میں کچھ تبدیلیاں لانا، کچھ غلط فہمیاں دور کرنا ہے۔ کچھ اس وائرس کے بارے میں حقیقی جانکاریاں حاصل کرنا، کچھ ضروری احتیاطی و تدابیر اختیار کرنا ہے۔رب العالمین قرآن میں کہتا ہے ’’جب تک اللہ چاہے تم کو کوئی تکلیف نہیں پہنچتی‘‘ پھر آگے ارشاد ربانی ہے ’’جو کچھ بلا یا مصیبت یا پریشانی میں بندہ مبتلا ہوتا ہے، یہ سب اس ہاتھ سے کئے ہوئے اعمال کا نتیجہ ہے۔ بناء کسی وجہ کے کسی تکلیف یا مصیبت نہیں ہوتی لہذا سب سے پہلے ہمیں اپنے اعمال کا محاسبہ کرنا چاہئے۔
ہمیں کیا کرنا ہے؟؟
بھیڑ بھاڑ میں شامل ہونا، تقاریب میں، ہجوم میں نکلنا، غیرضروری گھروں سے نکلنا، سیر و تفریح، گرما میں تیرنا بالکل منع ہے۔ جب نکلنا ضروری ہے تو ماسک کا استعمال، ہاتھوں کو مسلسل دھوتے رہیں۔ افسوس اس بات پر ہے کہ میڈیکل سائنس کہتی ہے کہ بار بار ہاتھ دھونے سے یہ وائرس نہیں پھیلتا جس عبادت (نماز) میں وضو میں تین مرتبہ ہاتھ دھویا جاتا ہے، ناک اور منہ کو صاف اور پاک کیا جاتا ہو، عبادت کی جاتی ہو، وائرس کے سبب مساجد کو بند کردیا گیا اور عبادت سے روکا گیا جس کا ہمیں بے حد ملال ہے، غم اور غصہ بھی ہے، اللہ ہمیں صبر عطا فرمائے۔
سائنٹفک تحقیق Study بتاتی ہے کہ کورونا ایک دوسرے کے بازو ٹھہرنے سے نہیں پھیلتا۔ کپڑے ایک دوسرے کو لگنے سے نہیں پھیلتا، صفیں بناکر نماز میں ٹھہرنے سے نہیں پھیلتا، صرف کھانسی، لعاب، مصافحہ، چھینک سے پھیلتا ہے۔
ہم کو چاہئے کہ کورونا جانے والا نہیں، اس کے ساتھ جینے کی صلاحیت بڑھانا ہے۔ قوت مدافعت بڑھانا ہے، اللہ سے ہمارا تعلق بڑھانا ہے، رمضان المبارک بہترین موقع ہے، نماز، روزوں اور تراویح کا کھل کر اہتمام کریں، ساتھ میں برادران وطن میں قرآن کا تعارف، دعوت دین کی محنت کریں گے تو مدد الہٰی نصیب ہوگی۔ ہمیں شعبان کی برکتیں، رمضان کا مہینہ نصیب فرمائے گا اور اس معمولی وائرس کی وباء سے حفاظت فرمائے گا۔ دین رسولؐ عام کرنے کی توفیق عطا کرے۔ آمین