کورونا وائرس کی وجہ سے کھجوروں کی تجارت بری طرح متاثر

,

   

سعودی کے 120 مراکز میں 80 ملین ریال کی تجارت متاثر ،متعدد پیش کش کا بھی کوئی فائدہ نہیں

ریاض۔27 اپریل (سیاست ڈاٹ کام)کورونا وائرس کے بحران سے کھجوروں کا کاروبار بھی متاثر ہونے لگا ہے۔ رمضان شروع ہوچکا ہے لیکن ابھی تک کھجوروں کاکاروبار ٹھنڈا پڑا ہوا ہے۔عکاظ اخبار کے مطابق مکہ مکرمہ میں ایک سرمایہ کار ناظم الاحمر نے کہا کہ اس سال کھجوروں کا موسم ٹھنڈا پڑا ہوا ہے۔ رمضان کی آمد پرکھجوروں کے بڑے بڑے سودے ہوتے ہیں۔گزشتہ برس کے مقابلے میں اس سال کھجوروں کے سودے پچاس فیصد ہوئے ہیں جس کی نظیر حالیہ برسوں میں نہیں ملتی۔تھوک کے تاجر رمضان سے کافی پہلے ہی کھجوروں کے بڑے بڑے سودے کرلتے ہیں لیکن اس سال ایسا نہیں ہوا ہے۔ایک اور سرمایہ کار سلطان الحربی نے کہا کہ مکہ مکرمہ میں رمضان کی آمد تک 70 سے 80 ملین ریال تک کے کھجوروں کے سودے ہوتے ہیں یہاں کھجوریں فروخت کرنے والے 120 مخصوص مراکز ہیں جہاں اس سال برائے نام کام ہے۔کورونا کی وبا کے باوجود کھجوروں کے نرخوں پرکوئی بہت زیادہ فرق نہیں پڑا ہے بعض اقسام کی کھجوروں کی قیمتوں 15 فیصد تک کم ہوئی ہیں۔ تین کلو گرام والا (رطب) کھجوروں کا کارٹن 30 ریال میں فروخت ہورہا ہے۔ سکری کھجور کا ڈبہ 40 سے 80 ریال میں دستیاب ہے جب کہ مدینہ منورہ کی عجوہ کھجور ایک کلو چالس تا پچاس ریال میں فروخت ہورہی ہے۔کھجوروں کے بعض تاجروں نے کہا ہے کہ اس سال کھجوروں کی طلب میں 60 فیصد تک کمی واقع ہوگئی ہے۔مشرقی علاقہ کے ایک تاجر ذکی المہدی نے کہا کہ کورونا بحران سے کھجور کی طلب میں کمی ہوئی ہے۔کھجوروں کے کارخانوں نے خاص پیش کش دے کر مارکیٹ کو متحرک کرنے کی کوشش کی تھی لیکن اس کا خاطر خواہ نتیجہ برآمد نہ ہوسکا۔المہدی نے کہا کہ اس سال گزشتہ سال کی نسبت 25 تا 30 فیصد نرخ کم ہوئے ہیں ۔بعض کھجوروں کا کارٹن چالیس ریال میں فروخت ہوتا تھا اب تیس ریا ل میں دستیاب ہے۔ایک اور سرمایہ کار علی الطریدی نے کہا کہ مساجد اور افطار خیموں میںکھجوریں بڑی مقدار میں کھپ جاتی تھیں لیکن اس سال ایسا کچھ نہیں ہوگا۔ گزشتہ برس کے مقابلے میںکھجوروں کی طلب بہت کم ہوگئی ہے۔واضح رہیکہ کھجوروں کی تجارت کو ہونے والے نقصان کا اثر ہندوستان میں بھی دیکھائی دے رہا ہے۔