کورونا وائرس کے باعث متعدد جوڑوں کا اولاد کا منصوبہ ترک

   

ماہر نفسیات اور ڈاکٹرس کا مشورہ ، وائرس سے متاثر ہونے پر علاج کے لیے مشکلات کے پیش نظر اقدام
حیدرآباد :۔ سائیکو سومیٹک ریسرچ گائناکالوجی جنرل کی رپورٹ اور کئی سروے میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ 73 فیصد جوڑے کورونا کی وجہ سے اور 83 فیصد جوڑے موجودہ معاشی بحران کی وجہ سے بچے پیدا کرنے کے پلان کو ملتوی کیا ہے ۔ عالمی وباء بننے والے کورونا وائرس کا کئی شعبوں پر اثر پڑا ہے ۔ وہی دنیا میں کئی نئی زندگیاں وجود میں آنے سے بھی قاصر ہیں ۔ نوبیاہتا اور عام جوڑے کورونا کے خوف سے بچے پیدا کرنے کے منصوبوں کو ملتوی کرتے ہوئے ماں باپ بننے کے حق سے محروم ہورہے ہیں ۔ شہر حیدرآباد کے علاوہ ملک و بیرونی ممالک کے ڈاکٹرس اور ماہر نفسیات بھی ایسی صورتحال میں شادی شدہ جوڑوں کو مشورہ دے رہے ہیں ۔ ان جوڑوں کا احساس ہے کہ کورونا بڑی تیزی سے پھیل رہا ہے ۔ ایسی صورت میں حمل کے ابتدائی تین ماہ انتہائی نازک ہوتے ہیں ۔ اگر طبی امداد کی ضرورت پڑ جائے تو دستیاب ہونے کے جو خدشات ہیں اس کو دیکھتے ہوئے کئی جوڑے بچے پیدا کرنے کے منصوبوں کو ملتوی کررہے ہیں۔ حمل کے دوران چند خواتین سانس لینے میں دشواریاں محسوس کرتی ہیں اور خواتین کے جسمانی اعضاء میں تبدیلی بھی آتی ہے ۔ ایسے میں مزید دوسرے مسائل کو دعوت دینے کے بجائے بیشتر جوڑے انتظار کرنے سے اتفاق کررہے ہیں ۔ سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ رسک فیکٹر کو پیش نظر رکھتے ہوئے لاولد جوڑوں کا علاج کرنے والے فرٹیلیٹی سنٹرس نے بھی اپنے علاج کو زیر التواء رکھا ہے ۔ ایسی صورت میں عمر رسیدہ خواتین اور بھی زیادہ پریشان ہیں ۔ مزید انتظار میں مستقبل میں کہیں جو کھم اٹھانا نہ پڑے ۔ اس پر بھی سنجیدگی سے غور کررہے ہیں ۔ عمر بڑھنے کے ساتھ ایسے جوڑوں میں شوگر اور بی پی کے امراض کا وہ شکار ہونے کو بھی لے کر چند جوڑے پریشان ہیں ۔ ڈاکٹرس کا کہنا ہے کہ جو خواتین پہلے سے حاملہ ہیں انہیں مزید احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں ۔۔