کورونا وائرس کے بعد … بازآبادکاری این جی اوز کیلئے چیلنج

   

چینائی: کوروناوائرس لاک ڈاؤن کے دوران مائیگرنٹ ورکرز کی موبائل ریچارج کرانے کی درخواستوں پر مثبت ردعمل سے لے کر انھیں ضروری اشیاء، پیاک کی ہوئی غذا، ادویات اور حتی کہ فٹ ویئر کی فراہمی کو یقینی بنانے والے غیرسرکاری تنظیموں (این جی اوز) کیلئے کووڈ۔19 کے بعد اپنے کام میں بڑے پیمانے پر ردوبدل کرنا پڑے گا کیونکہ دباؤ زیادہ ہوسکتا ہے۔ سماجی جہدکاروں کا کہنا ہے کہ مابعد کورونا صورتحال میں این جی اوز پر دباؤ پڑنے کا اندیشہ ہے جبکہ یہ تنظیمیں ہنوز حکومتی کوششوں میں اپنا تعاون عمل پیش کررہی ہیں۔ ماہرین کا دعویٰ ہے کہ سیول سوسائٹی آرگنائزیشنس نے بہ نفس نفیس شرکت کی محدود گنجائش کے پیش نظر دور رہتے ہوئے ہی مختلف سرگرمیوں سے خود کو جوڑنے کی اپنی کوششوں کو سہل بنانے کے اقدامات شروع کردیئے ہیں۔ ان کی بقاء اور کامیابی کا انحصار اس امر پر ہے کہ سیول سوسائٹی آرگنائزیشن کے حدود کار میں مختلف عوامل اور متعلقین کی قابلیت کو کس طرح مؤثر طور پر فروغ دیا جاتا ہے اور مضبوط کیا جاتا ہے۔ این جی اوز جو موجودہ طور پر کووڈ۔19 سے لڑنے میں حکومت کی کوششوں سے وابستہ ہیں بالخصوص عوام میں شعور پیدا کررہی ہیں، انھیں اپنے کام کرنے کے طریقے کی ازسرنو منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈائریکٹر سنٹر فار سوشل ری کنسٹرکشن ٹی رام کمار نے کہا کہ Zoom (آن لائن پلیٹ فارم) میٹنگس عام ہوجانے اور ’ورک فرم ہوم‘ (گھر سے کام کرنا) نیا کلچر بننے پر نیز سماجی فاصلے کے قواعد مزید کچھ مدت برقرار رہنے کے پیش نظر این جی اوز کی عوام تک رسائی کا کام چیلنج بھرا بن سکتا ہے۔ صحت کے تمام دیگر مسائل سے کہیں زیادہ کورونا اب سب سے بڑا چیلنج ہے۔