تین کمروں کی سہولت ، بلڈ پریشر ، آکسیجن لیول کی جانچ کا کوئی انتظام نہیں
حیدرآباد۔ دونوں شہروں حیدرآباد وسکندرآباد کے سرکاری ٹیکہ اندازی مراکز پر کورونا وائرس کے قواعد و ضوابط پر عمل نہ کرنے کی شکایات معمول کی بات بن چکی ہے لیکن اب ان ٹیکہ اندازی مراکز پر ٹیکہ اندازی کے اصولوں پر بھی عمل آوری نہیں کی جا رہی ہے جبکہ عالمی ادارۂ صحت کے علاوہ آئی سی ایم آر کی جانب سے ٹیکہ اندازی مراکز پر ٹیکہ اندازی کے اصولوں کو لازمی طور پر قابل عمل بنانے کی تاکید کی گئی ہے تاہم محکمہ صحت تلنگانہ کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات سے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ محکمہ صحت کے ٹیکہ اندازی میں مصروف عملہ کو ٹیکہ اندازی کے اصولوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے اور نہ ہی انہیں ٹیکہ اندازی کے دوران کی جانے والی احتیاط کا کوئی احساس ہے۔ ٹیکہ اندازی مراکز کو تین کمروں پر مشتمل رکھنے اور ٹیکہ کے حصول کے لئے پہنچنے والوں کا بلڈ پریشر ‘ آکسیجن لیول کی جانچ اور ٹیکہ اندازی کے بعد 20منٹ تا30منٹ ٹیکہ حاصل کرنے والوں پر نظر رکھنے کے اصول مرتب کئے گئے ہیں اور ان اصولوں پر عمل آوری لازمی ہے لیکن اس کے باوجود سرکاری ٹیکہ اندازی مراکز پر ایسی کوئی احتیاط نہیں کی جا رہی ہے اور نہ ہی ٹیکہ دینے کے بعد ٹیکہ حاصل کرنے والوں کی صحت پر ہونے والے اثرات کی جانچ کے لئے انہیں مرکز میں روکنے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں بلکہ ٹیکہ کے حصول کے لئے پہنچنے پر بلڈ پریشر اور آکسیجن کی سطح کا بھی جائزہ لینے کے اقدامات نہیں کئے جا رہے ہیں ۔ سرکاری ٹیکہ اندازی مراکز کے برعکس تمام خانگی دواخانوں میں ٹیکہ کے حصول کیلئے پہنچنے والوں کی پہلے جانچ کی جا رہی ہے اور اس کے بعد انہیں ٹیکہ دیا جا رہا ہے ۔ ٹیکہ لینے کے بعد ان کی 30منٹ تک نگرانی کے بعد ہی انہیں مرکز سے روانہ ہونے کی اجازت دی جا رہی ہے ۔ سرکاری ٹیکہ اندازی مراکز پر کی جانے والی اس لا پرواہی کا محکمہ صحت کو فوری سخت نوٹ لینے کی ضرورت ہے اور ٹیکہ کے حصول کے لئے پہنچنے والوں کو مکمل احتیاطی تدایبر اور اصولوں کے مطابق ٹیکہ اندازی اور انکی جانچ کو یقینی بنانے کے اقدامات کئے جانے چاہئے۔ اگر محکمہ صحت کی جانب سے فوری طور پر سرکاری ٹیکہ اندازی مراکز پر ان اصولوں کو قابل عمل بنانے کے اقدامات نہیں کئے جاتے ہیں تو ایسی صور ت میں سرکاری ٹیکہ اندازی مراکز پر سے عوامی اعتماد اٹھ جائے گا کیونکہ ٹیکہ اندازی کے اصولوں اور احتیاط کی عالمی ادارۂ صحت ‘ آئی سی ایم آر اور خود محکمہ صحت کی جانب سے ڈرائی رن کے دوران جس طرح سے تشہیر کی گئی تھی اس کے سبب شہریوں کو اس بات کا احسا س ہے کہ سرکاری عملہ ٹیکہ اندازی کے دوران اصولوں کی پابندی کرے گا لیکن اگر یہی صورتحال رہی تو محکمہ صحت کے عملہ پر سے عواما کا اعتماد ختم ہوجائے گا۔