کورونا وائرس کے نام پر دہشت نہ پھیلائیں‘وزیر صحت کی اپیل

,

   

ملک میں تاحال صرف 28مریضوں کی تصدیق‘وبا پر قابو پانے حکومت کی ’’کلسٹر اپروچ‘‘حکمت عملی
پُرہجوم مقامات پر جانے سے گریز، ہاتھ ملانے سے احتیاط کا مشورہ ، 20سکنڈ تک ہاتھ دھونا ضروری

نئی دہلی،4مارچ(سیاست ڈاٹ کام) مرکزی وزیرصحت اور خاندانی بہبود ڈاکٹر ہرش وردھن نے میڈیا خصوصاً الیکٹرانک میڈیا سے اپیل کی ہیکہ کورونا وائرس کے نام پر عام لوگوں میں دہشت نہ پھیلائیں بلکہ انہیں صحیح معلومات فراہم کر کے بیدارکرنے کی ضرورت ہے ۔ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج نرمان بھون میں ملک میں کوروناوائرس کی صورتحال اور مرکزی حکومت کی تیاریوں کے بارے میں میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ مرکزی حکومت اس بیماری کے سلسلے میں کافی پہلے سے محتاط ہے اور اس نے اپنی طرف سے ساری تیاریاں کررکھی ہیں۔ اسی کے پیش نظر آج دارالحکومت دہلی کے سینئر افسروں کے ساتھ میٹنگ کی گئی اور دہلی کے ہاسپٹلس میں کورونا وائرس سے نمٹنے کی تیاریوں کا جائزہ لیاگیا تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں اس سے پوری طرح نمٹا جاسکے ۔انہوں نے بتایا کہ کل دہلی میں جو مریض کورونا وائرس میں مبتلا پایاگیا،وہ حال ہی میں اٹلی سے لوٹا تھا اور اس کے بعد وہ آگرہ گیا جہاں اس نے اپنے رشتہ داروں کے ساتھ پارٹی کی اور اپنے علاوہ 6 دیگر لوگوں کو اس وائرس سے متاثر کردیا اور یہ سبھی پازیٹو پائے گئے ہیں۔ اس طرح کے حالات میں مرکزی حکومت نے ’کلسٹر ایپروچ‘ کی حکمت عملی اپنائی ہے اوراس کے تحت مریض کے آس پاس کے تین کلومیٹر کے دائرے میں ہر گھر میں لوگوں سے رابطہ کیاجاتا ہے اور بیماری کی علامات کی شناخت کی جاتی ہے ۔اس مریض کے معاملے میں اس سے منسلک 66لوگوں کی اسکریننگ کی گئی ہے ۔وزیر صحت نے بتایا کہ ایران میں کورونا وائرس کا خطرہ کافی زیادہ ہے اور وہاں رہنے والے ہندوستانیوں کے سلسلے میں مرکزی حکومت کافی فکر مند ہے ۔اسی کے تحت مرکزی حکومت نے وہاں ایک لیاب قائم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے اور ایران حکومت کے تعاون سے اسے پورا کر لیا جائے گا۔اس کا مقصد وہاں رہنے والے ہندوستانیوں کی جانچ کرنا ہے تاکہ ان کی حالت کا صحیح اندازہ کرکے فوراً علاج کیاجاسکے ۔اس کیلئے ایک سائنسداں کو پہلے بھیجا جا چکا ہے اورتین سائنسداں آج شام کو جارہے ہیں اور اپنے ساتھ آلات بھی لے جارہے ہیں۔ڈاکٹر ہرش وردھن نے بتایا کہ اٹلی سے 21فروری کو 24سیاحوں کی ایک ٹیم ہندوستان گھومنے آئی تھی اور اس کے ایک سیاح کو جئے پور میں بخار ہوگیاتھا جس کی جانچ کے بعد وہ پازیٹو پایا گیا اور پھر جانچ میں پتہ چلا کہ اس کی بیوی بھی اس وائرس سے متاثر ہے ۔بعد میں ان سبھی کو آئی ٹی بی پی کے دہلی میں واقع کیمپ میں لایاگیا،جہاں اس گروپ کے 14دیگر لوگوں میں اس انفیکشن کی تصدیق ہوئی ہے اور ان کے ساتھ چلنے والے ہندوستانی ڈرائیور میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے ۔فی الحال ان سبھی کو نگرانی میں رکھا گیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ کورونا وائرس کے تین معاملے پہلے کیرالا میں سامنے آئے تھے اوروہ تینوں مریض ٹھیک ہوچکے ہیں اور ایک معاملہ تلنگانہ کا ہے ۔تلنگانہ والے مریض کے معاملے میں 88لوگوں کی اسکریننگ کی گئی تھی اور وہ سبھی نگیٹیو پائے گئے ہیں۔ اس طرح کل ملاکر 28معاملوں میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ وزیرصحت نے بتایا کہ اس بیماری کے پھیلنے کی بنیادی وجہ ’ڈراپ لیٹ انفیکشن‘ ہے یعنی اگر کوئی اس سے متاثر ہے تو وہ کھانسنے ،چھینکنے سے کئی میٹر دور بیٹھے لوگوں کو یہ انفیکشن ہو سکتا ہے اس لئے لوگوں کو زیادہ بھیڑ والی جگہوں،بڑے اجتماعی انعقاد سے بچنا چاہئے اور ہوسکے تو لوگوں سے ہاتھ ملانے کے بجائے دور سے ہی ملنا چاہئے ۔اس کے علاوہ اپنے ہاتھوں کو کم سے کم 20سیکنڈ تک دھونا ضروری ہے اور کھانستے اور چھینکتے وقت احتیاط برتنا ضروری ہے ۔